میری والدۂ محترمہ اس وقت ایک عمررسیدہ خاتون ہیں، اور اللہ کے فضل سے بڑے اچھے طریقے سے دین کے سارے فرائض سرانجام دے رہی ہیں، لیکن انہوں نے آج سے پچیس سال قبل ایک کام کیا جس کے بارے میں وہ آپ کی رائے جاننا چاہتی ہیں، بات یہ ہے کہ اس وقت میری والدہ زمینداری کا کام کرتی تھی، اور اس نے کئی بیٹوں اور بیٹیوں کو جنم دیا اور ہر بچے کے درمیان نو ماہ یا سال کا وقفہ ہے، اور چونکہ ان دنوں دورِ حاضر کی طرح منعِ حمل کے لئے کوئی ٹیبلٹس نہیں پائی جاتی تھی تو دس بیٹوں اور بیٹیوں کو جننے کے بعد جب اسے خوب تھکاوٹ اور مشقت کا احساس ہوا تو جب بھی حمل تین ماہ کا ہوتا تو وہ حمل کو ضائع کردیتی تھی اور یہ کام انہوں ایک سے زائد بار کیا ، اس طرح کرنے سے حمل تو ساقط ہوجاتا تھا لیکن اس سخت مشقت کے باوجود بعد میں اسے خوب ندامت ہوئی ، اب میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ اس عرصہ میں جب حمل کا پتہ بھی نہیں چلتا کہ یہ لڑکا ہے یا لڑکی تو کیا اس صورت میں میری والدہ پر کفارہ آئے گا؟ اور اس جنین کو قتل کرنا ایک آدمی کے قتل کی طرح تصور کیا جائے گا؟ ازراہِ کرم اس مسئلہ میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔
أجهضت عمداً بسبب التعب والإجهاد