×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / سود کے مال میں تصرف کرنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

محترم جناب صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ، کیا سودی منافع لینا جائز ہے؟ اور ان منافع کو فقراء پر خرچ کرنا کیسا ہے؟ یا پھر ان منافع کو بنک میں ہی رہنے دیں؟ التصرف في المال الربوي

المشاهدات:1217

محترم جناب صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ، کیا سودی منافع لینا جائز ہے؟ اور ان منافع کو فقراء پر خرچ کرنا کیسا ہے؟ یا پھر ان منافع کو بنک میں ہی رہنے دیں؟

التصرُّف في المال الربوي

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ،

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

اصل تو یہ ہے کہ جتنا ہوسکے اتنا سودی بنکوں سے دور رہیں ، لیکن اگر کوئی انسان بوجہ مجبوری سودی بنک میں مال رکھ لے اور بنک ا سکو مال جمع کرنے کے عوض سودی منافع دے ،تو اس مال میں تصرف کرنے کے متعلق علماء کے دو قول ہیں:

۱۔  اس مال کوبنک میں چھوڑنا واجب ہے اور اسکا لینا جائز نہیں ۔جیسا کہ اللہ تعالی کی آیت ربا کے بارے میں: (تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارا حق ہے ۔ نہ تم کسی پر ظلم کرو، نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ البقرہ: ۲۷۹)۔ اور اس قول کے مطابق ان منافع کو لینا جائز نہیں اور نہ انکو قبول کرنا۔

۲۔  ان سودی منافع کا لینا جائز ہے ، لیکن لینے والے پر واجب ہے کے ان منافع کو مسلمانوں کی ضروریات اور خیر کے کاموں میں خرچ کرے ۔ اور اس قول کا سہارا (دلیل) یہ ہے کہ ان سودی منافع کے لینے میں کوئی ظلم نہیں ہے ۔ کیونکہ بنک یہ منافع پوری رضامندی کے ساتھ دیتا ہے ۔ اور چونکہ یہ منافع اس شخص کے اکاونٹ میں جمع ہوچکے ہیں ، جسکی وجہ سے یہ منافع اس شخص کی ملک میں داخل ہوگئیں ۔  تو اب ان منافع کو اپنے اکاونٹ میں چھوڑ دینے سے اس کے ملک سے خارج نہیں ہوتے۔

ظاہر یہی ہے کہ یہ قول صحت کے زیادہ قریب ہے ، پس صاحبِ مال کے لیے یہ لازم ہے کہ ابتداء ہی سے بنک کے ساتھ بغیر منافع کے مال جمع کرنے کا معاہدہ کرے ۔ لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو اور سودی منافع کے ساتھ مال جمع کرنے پر مجبور ہوجائے تو پھر اس پر واجب کہ ان منافع سے جان چھڑائے۔

آپ کا بھائی/

أ.د.خالد المصلح

13 /9 /1427هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127314 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62455 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58505 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51730 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49862 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44137 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف