×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / بیع آئیڈیل پرائس پر ہوتی ہے

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جناب مآب میرا سوال یہ ہے کہ میں گاڑیوں کے خریدنے اور بیچنے کا کاروبار کرتا ہوں تو کیا جب بھی میں کوئی گاڑی خریدوں اور پھر اس کو فروخت کرنا چاہوں تو اس کو میں نے جتنے میں خریدی ہے اتنے میں ہی فروخت کروں یا میں اس کی کوئی بھی قیمت لگا سکتا ہوں؟ البيع يكون بسعر المثل

المشاهدات:1408

جناب مآب میرا سوال یہ ہے کہ میں گاڑیوں کے خریدنے اور بیچنے کا کاروبار کرتا ہوں تو کیا جب بھی میں کوئی گاڑی خریدوں اور پھر اس کو فروخت کرنا چاہوں تو اس کو میں نے جتنے میں خریدی ہے اتنے میں ہی فروخت کروں یا میں اس کی کوئی بھی قیمت لگا سکتا ہوں؟

البيع يكون بسعر المِثْل

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

 بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

وہ جتنی قیمت میں فروخت کرنا چاہے اسے مکمل اختیار ہے کیونکہ تجارتی لین دین میں پرافٹ کے اعتبار سے کوئی حد متعین نہیں ہے، البتہ اگر شہر میں کوئی قیمت رائج ہو جس کو فقہاء کی زبان میں آئیڈیل پرائس کہتے ہیں تو پھر اس آئیڈیل پرائس سے تجاوز کرنا جائز نہیں ہے کہ یہ ایک فراڈ اور دھوکہ ہے، مثال کے طور پر ایک کپ دس ریال میں بیچا جاتا ہے اور تمام دکانوں میں اس کی یہی ایک قیمت ہے لیکن آپ جب کسی دوسری دکان میں جاتے ہیں تو وہ دکاندار آپ کو گیارہ ریال کا بیچتا ہے اب ایک ریال کی ادائیگی لوگوں کے لئے مشکل نہیں ہے اور لوگ اس کی پرواہ بھی نہیں کرتے لیکن پھر بھی یہ لوگوں کے ساتھ ایک دھوکہ ہے، لیکن اگر وہ آپ کو بیس ریال کا بیچتا ہے جبکہ وہ دس ریال کا ملتا ہے تو آپ اس سے کہتے ہیں کہ بھائی جان آپ نے مجھے دھوکہ دیا ہے یعنی بازار میں جب یہ دس ریال کا بکتا ہے تو آپ مجھے کس طرح بیس ریال میں بیچتے ہیں ؟ اب چونکہ یہ ایک فراڈ ہے اس لئے اس صورت میں یہاں جب تک یہ صراحت نہ کی جائے کہ بازار میں یہ اتنے کا بیچا جاتا ہے تو اس پہ پرافٹ لینا جائز نہیں ہے ۔

یہاں پرافٹ کی مقدار کے مسئلہ میں ایک اہم عنصر بیع کی جگہ بھی ہے ، اس لئے کہ فٹ پاتھ پر بیچنے والا شخص کسی دکان اور تجارتی منڈی میں بیچنے والے شخص کی طرح نہیں ہے اور یقینا اس کی آمدنی ہے اور اس کی کوئی لاگت و قیمت نہیں ہے، اور آج کل یہ رواج بھی چل پڑا ہے کہ ایک شخص اپنے کسی رشتہ دار کو قیمت پر بیچ دیتا ہے، اس شخص کے برخلاف جس کی دکان اعلی تجارتی جگہوں پر ہوتی ہے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127301 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62441 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58477 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55639 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51717 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49852 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44088 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف