میں نے ایک زمین خریدی ہے جو بیچنے والے نے منشیات کی تجارتی مال سے خریدی ہے لہٰذا اس کا کیا حکم ہے؟
اشتريت أرضًا من رجل يتاجر بالحشيش
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
میں نے ایک زمین خریدی ہے جو بیچنے والے نے منشیات کی تجارتی مال سے خریدی ہے لہٰذا اس کا کیا حکم ہے؟
اشتريت أرضًا من رجل يتاجر بالحشيش
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیق الٰہی آپکے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
یہ زمین آپ کے لئے حرام نہیں ہے اگرچہ یہ اس کے مالک نے حرام کمائی سے خریدی ہو، اس لئے کہ حرمت کا حکم آپ سے نہیں اس سے متعلق ہے، آپ نے تو یہ زمین صحیح عقد اور مباح ذریعہ سے حاصل کی ہے۔
باقی رہا آپ کے خاوند کا سوال کہ اس کے دعوی کے مطابق اس زمین میں اس کا بھی حصہ ہے تو اب آپ دیکھ لیں اگر آپ دونوں کا آپس میں ایسا کوئی ایگریمنٹ ہوا ہو یا آپ نے اسے اس زمین میں سے کچھ ہبہ کیا ہو، الغرض جس پر بھی آپ کا اتفاق ہوا ہو فیصلہ اسی کے مطابق ہوگا، البتہ اگر زمین خریدنے میں سارا مال آپ نے خرچ کیا ہو اور آپ کے خاوند کی اس میں کوئی شرکت نہیں ہے تو اس زمین میں اس کا کوئی حق نہیں ۔
اور جہاں تک بیچنے والے کا یہ کہنا ہے کہ میں نے زمین بیچ دی تو اس کے قول کا کوئی وزن نہیں اس لئے کہ اعتبار اس کے قول کا کیا جاتا ہے جو مال خرچ کرتا ہے۔
اور جہاں تک آپ کے سابقہ شوہر کا یہ کہنا ہے کہ فیکس ایک حجت اور گواہی ہے تو یہ آپ کے خاوند اور زمین کے مالک کا اپنی طرف سے دعوی ہے فیصلہ کا اصل مرجع عدالت ہے، لیکن نظر اور حکم کے اعتبار سے یہ ویسا ہے جیسا پیچھے جواب میں گزرچکا ہے۔
اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق دے اور آپ کا حال درست فرمائے