×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / بیعِ سلم اور سُود میں فرق

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

ہمارے علمائے کرام نے سود کے باب میں ذکر کیا ہے کہ جب علت مختلف ہوجائے تو عدم تقابض اور عدم تماثل جائز ہوجاتا ہے، اور ان کا استدلال آنحضرتﷺ کی اس حدیث مبارکہ سے ہے جس میں آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص کسی چیز میں بیع سلم کرے تو اسے چاہئے کہ وہ معلوم ناپ ، معلوم وزن اور معلوم مدت تک کرے‘‘، اور بعض علماء نے بیع سلم کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے: عقد سلم ذمہ میں ایک عقد موصوف ہے جس میں ثمن مؤجل پر قبضہ مجلس عقد میں ہوتی ہے، اب یہاں مجھے اس تعریف میں تھوڑا سا اشکال پیدا ہوگیا ہے وہ یہ کہ ان حضرات نے مجلس عقد میں عدم تقابض کے جواز کا استدلال کیسے کیا ہے جبکہ علماء اس کی تعریف میں کہتے ہیں کہ مجلس عقد میں مقبوضہ ثمن کے ساتھ؟ الفرق بين السلم والربا

المشاهدات:3599

ہمارے علمائے کرام نے سود کے باب میں ذکر کیا ہے کہ جب علت مختلف ہوجائے تو عدمِ تقابض اور عدمِ تماثل جائز ہوجاتا ہے، اور ان کا استدلال آنحضرتﷺ کی اس حدیث مبارکہ سے ہے جس میں آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص کسی چیز میں بیع سلم کرے تو اسے چاہئے کہ وہ معلوم ناپ ، معلوم وزن اور معلوم مدت تک کرے‘‘، اور بعض علماء نے بیع سلم کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے: عقدِ سلم ذمہ میں ایک عقدِ موصوف ہے جس میں ثمن مؤجل پر قبضہ مجلسِ عقد میں ہوتی ہے، اب یہاں مجھے اس تعریف میں تھوڑا سا اشکال پیدا ہوگیا ہے وہ یہ کہ ان حضرات نے مجلس عقد میں عدمِ تقابض کے جواز کا استدلال کیسے کیا ہے جبکہ علماء اس کی تعریف میں کہتے ہیں کہ مجلس عقد میں مقبوضہ ثمن کے ساتھ؟

الفرق بين السَّلَم والربا

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

وہ قبضہ جو سود سے سلامتی کے لئے شرط ہوتا ہے تو یہ وہ قبضہ ہوتا ہے جو عقد کے دونوں اطراف میں ہوتا ہے ، مثلا اگر کوئی سونے کے بدلے سونا بیچے تو جس پر عقد ہوا ہے اس پر دونوں طرفین کو قبضہ کرنا ضروری ہے، اسی طرح اگر کوئی آٹے کے بدلے کھجور بیچے تو بائع کا آٹے پر اور مشتری کا کھجور پر قبضہ ضروری ہے، رہی بات بیع سلم کی تو اس میں صرف ثمن پر قبضہ کیا جاتا ہے نہ کہ مبیع پر اور یہ اس لئے کہ یہ دَین کے بدلے دَین نہ ہو ۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

16/08/1425هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127561 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62660 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59184 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55706 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55177 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52027 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50016 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45021 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف