×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / صلہ رحمی

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

خطبہ اول: تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لیے ہیں  ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اور اسی سے مدد چاہتے ہیں ،جس کو اللہ تعالی ہدایت دے دے اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں ،اور جس کو اللہ تعالی گمراہ کردے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں ،اور میں گواہی دیتا ہوں  کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ،اور محمد ﷺ اس کےبندے اور رسول ہیں ۔ اے اللہ کے بندوں !اللہ تعالی اور اس کے بندوں کےجن کے حقوق کا تمہیں جوڑنے کا حکم کیا گیا ہے ان کو جوڑدو ،ان رشتوں کوجوڑ دو جن کے جوڑنے کا اللہ نے حکم کیا ہے ،وہ تمہارے ماں باپ کی طرف سے تمہارے رشتہ دار ہیں ،اللہ تعالی کے نیک بندوں پر رشتہ داروں کے لازم حقوق ہیں ،جو اللہ تعالی کی رضا کو واجب کرتے ہیں۔ اللہ تعالی نے صلہ رحمی پر بڑے اجر اور دنیا وآخرت میں بڑے درجات کا وعد کیا ہے ،جو چیزیں تمہیں اللہ تعالی کے قریب کرتی ہیں ،اس کی رحمت ،فضل ،وسیع احسان اور کرم کےساتھ ملاتی ہیں ان میں سب سے بڑی چیز صلہ رحمی ہے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ((اور قریبی رشتہ دار کو ان  کا حق دے دو))،ایک اور جگہ اللہ تعالی کاارشاد ہے: ((اور تم لوگ اس اللہ سے ڈرو جس کےبارے میں تم ایک دوسرے سے پوچھتے ہو اور رشتوں کےبارے میں بھی اللہ سے ڈرو))یعنی رشتوں کو توڑنے کےبارے میں ۔ صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت  ہے کہ :آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کوچاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے “۔ اور بخاری اور مسلم میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”رشتہ داری عرش کےساتھ لٹکی ہوگی اور کہے گے جس نے مجھے جوڑا تھا اللہ اس کو بھی جوڑے ،اور جس نے مجھے توڑا تھا اس تعالی اس کو بھی توڑ دے “۔ اے ایمان والو! اللہ تعالی کے احسانات میں سے یہ ہے کہ:اللہ نے صلہ رحمی کو لمبی عمراور زیادہ رزق کا سبب بنایا ہے ،صحیح بخاری اور مسلم میں ہے کہ آپ ﷺ نےارشاد فرمایا:”جوچاہتا ہے کہ اس کا رزق زیادہ کیا جائے ،اور اس کےگناہ بھلادیےجائیں تو اس کوچاہیے کہ صلہ رحمی کرے “۔ اے اللہ کےبندوں !صلہ رحمی رزق میں وسعت ،لمبی عمر اور عمر میں برکت کا سبب ہے ،لہذا صلہ رحمی میں سبقت کرو ،اس کو ہر خیر اورنیکی کےساتھ جوڑو،اے ایمان والو!صلہ رحمی کرنے والا اپنے رشتہ داروں کو ہر خیر پہنچانےکی کوشش کرتا ہے ،اور اپنی طاقت اور وسعت کے مطابق ان سے ہر شر ہٹانے کی کوشش کرتاہے ۔ اے ایمان والو!ہرخیر کےساتھ اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کےساتھ صلہ رحمی کرو،یعنی ملاقات ،گفٹ،خرچ اور مدد کے ذریعہ ۔ نرمی ،مہربانی،خندہ پیشانی،اکرام اور احترام کےساتھ صلہ رحمی کرو۔ مالی  حقوق کےساتھ ان کی صلہ رحمی کرو،اور اللہ تعالی سے اس پر اجر کی امید رکھو،بیشک اللہ تعالی عمل کرنے والوں کےعمل کو ضائع نہیں کرتا ۔ جان لو جب رشتہ جڑتا ہے تو حق مضبوط ہوتا ہے ،واجب ثابت ہوتا ہے ،حقوق اورواجبات بڑھتے ہیں ،صحیح مسلم میں  حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ:ایک شخص نے کہا :یا رسول اللہ !سب سے زیادہ اچھی صحبت کاحق دار کون ہے ؟تو آپ ﷺ نے فرمایا:”تمہار ی ماں ،پھر تمہاری ماں ،پھر تمہاری ماں ،پھر تمہار باپ،پھر قریبی اور قریبی رشتہ دار“۔ اے ایمان والو! بیشک صلہ رحمی ایک ثابت شدہ حق ہے رشتہ داروں کے لیے ،اگر ان سے برائی یا قطع رحمی ظاہر ہوجائے تو بندے پر پھر بھی ضروری ہے کہ وہ صلہ رحمی کرے اگرچہ انہوں نے قطع  رحمی کی،اور ان کے ساتھ احسان کرے اگرچہ وہ تکلیف اور برائی کریں ،عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ سے صحیح حدیث میں روایت ہے کہ آپ ﷺ نےارشاد فرمایا:”بدلہ دینے والا صلہ رحمی کرنے والا شمار نہیں ہوتا ،بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی کی  جائے  تو وہ صلہ رحمی کرے “۔ اس  کو معمار نہیں کہتے جس کا کام گرانا ہو صحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :ایک شخص آپ ﷺ کےپاس آکر کہنے لگا :یا رسول اللہ !میرے کچھ رشتہ دار ہیں میں  ان کے ساتھ صلہ رحمی کرتا ہوں وہ میرے ساتھ قطع رحمی کرتے ہیں،میں ان کےساتھ بھلائی کرتا ہوں وہ میرے ساتھ برائی کرتے ہیں ،میں ان کے ساتھ برداشت کا سلوک کرتا ہوں وہ میرے ساتھ جہالت کاسلوک کرتے ہیں،تو آپ ﷺ نے فرمایا:”اگر ایسا ہی ہے جیسا تو کہہ رہا ہے تو گویا کہ تو ان  کو گرم راکھ کھلارہا ہے ،اور جب تک تو ایسا کرتا رہے گا اللہ تعالی تیرا مدد گار رہے گا“۔ اپنے بہتر انجام اور خاتمے کےساتھ خوش ہوجا،کیا ہے اچھا انسان ہے وہ جس کےساتھ قطع کی جائے وہ اس کےباوجود صلہ رحمی کرے اورجس کےساتھ برائی کی جائے وہ احسان کرے ،اللہ تعالی کاارشاد ہے: ((اس طریقے کے ساتھ دفاع کے کرو جو سب سے بہتر ہے ،جب وہ شخص جس کے اور آپ کے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے کہ وہ گویا کہ گہرا دوست ہے ))۔ کیا ہی خوبصورت کلام کہا ہے اس شاعر نے جس کے رشتہ داروں  نے جب اس کو چھوڑ دیا اور اس کےساتھ برائی کی : میں نے آپس میں دراڑ دیکھی تو اس کو نرمی کے ساتھ پیوند لگایا  جیسا کہ شگاف کو پیوند لگایا جاتا ہے ، اور میں نے سینے سے کھوٹ نکالی اور اس کو اپنی بردباری کے ساتھ وسیع کردیا،  جیسا کہ زخموں کو دوائی کےساتھ شفا دیاجاتا ہے ، میں نے اس کے اور اپنے درمیان جنگ کی آگ بجھا دی ،اور وہ جنگ کے بعد میرے قریب ہوگیا۔ خطبہ ثانی : اما بعد ۔۔۔ اے ایمان والو!قطع رحمی سے اپنے آپ کو بچاؤ،کیونکہ وہ اللہ تعالی کی لعنت ،ناراضگی اور عذاب کاسبب ہے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ((کیا عنقریب تم اگر منہ موڑ لویہ کہ زمین میں فساد کرو اور اپنےرشتوں کو توڑ دو،یہی لوگ ہیں جن پر اللہ کی پھٹکا ر ہے ،اللہ نے ان کو بہرا اور اندھا بنایا ہے ))۔ایک اور جگہ پر اللہ تعالی کا ارشا د ہے: ((اورجو لوگ اللہ کا عہد مضبوط ہونےکے بعدتوڑتے ہیں ،اور جس چیز کو اللہ نے جوڑنے کاحکم دیا ہے اس کو توڑتے  ہیں ،اور زمین میں فساد کرتے ہیں ،یہی لوگ  ہیں جن پر پھٹکا ر ہے  اور ان کےلیے برا ٹھکانہ ہے ))۔ صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کاارشاد نقل کرتے ہیں کہ:”بیشک اللہ تعالی نے مخلوق پید کی ہے جب اللہ تعالی مخلوق کی پیدائش سے فارغ ہوگئے تو رشتہ داری کھڑی ہوکر کہنے لگی:کیا قطع رحمی سے بچنے والے کا مقام یہ ہے ؟تو اللہ تعالی نے فرمایا:ہاں ،کیا تو اس پر راضی نہیں کہ جو تجھ کو جوڑے میں بھی اس کو جوڑ دوں ،او رجو تجھ کو توڑ دے میں بھی اس کوتوڑ دوں ،وہ کہنے لگی کیوں نہیں  تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ ایسا ہی ہوگا“۔ جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا“۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ قطع رحمی بڑے گناہوں میں سے اور عظیم برائیوں میں سے ہے ۔ اے اللہ کے بندوں !اللہ سے ڈرو،اور رشتوں کو جوڑو،اپنے رشتہ داروں میں غورکرو کیا تم نے اس واجب کو ادا کیا ہے جو اللہ نے تم پر لازم کیا ہے ،یعنی ان کے ساتھ صلہ رحمی اور احسان ،بیشک اللہ تعالی نے  قطع رحمی کو زمین میں فساد کرنے کےساتھ ملایا ہے ۔ ان کثیر ؒ نے فرمایا ہے کہ:اللہ تعالی نے زمین میں اصلاح کرنے اور صلہ رحمی کرنے کا حکم دیا ہے ،اور وہ باتوں ،افعال ، اور مال خرچ کرنے میں رشتہ داروں کےساتھ سلوک کرنے کانا م ہے ۔ خطبة: صلة الرحم

المشاهدات:2457
- Aa +

خطبہ اول:

تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لیے ہیں  ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اور اسی سے مدد چاہتے ہیں ،جس کو اللہ تعالی ہدایت دے دے اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں ،اور جس کو اللہ تعالی گمراہ کردے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں ،اور میں گواہی دیتا ہوں  کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ،اور محمد ﷺ اس کےبندے اور رسول ہیں ۔

اے اللہ کے بندوں !اللہ تعالی اور اس کے بندوں کےجن کے حقوق کا تمہیں جوڑنے کا حکم کیا گیا ہے ان کو جوڑدو ،ان رشتوں کوجوڑ دو جن کے جوڑنے کا اللہ نے حکم کیا ہے ،وہ تمہارے ماں باپ کی طرف سے تمہارے رشتہ دار ہیں ،اللہ تعالی کے نیک بندوں پر رشتہ داروں کے لازم حقوق ہیں ،جو اللہ تعالی کی رضا کو واجب کرتے ہیں۔

اللہ تعالی نے صلہ رحمی پر بڑے اجر اور دنیا وآخرت میں بڑے درجات کا وعد کیا ہے ،جو چیزیں تمہیں اللہ تعالی کے قریب کرتی ہیں ،اس کی رحمت ،فضل ،وسیع احسان اور کرم کےساتھ ملاتی ہیں ان میں سب سے بڑی چیز صلہ رحمی ہے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ((اور قریبی رشتہ دار کو ان  کا حق دے دو))،ایک اور جگہ اللہ تعالی کاارشاد ہے: ((اور تم لوگ اس اللہ سے ڈرو جس کےبارے میں تم ایک دوسرے سے پوچھتے ہو اور رشتوں کےبارے میں بھی اللہ سے ڈرو))یعنی رشتوں کو توڑنے کےبارے میں ۔

صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت  ہے کہ :آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کوچاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے “۔

اور بخاری اور مسلم میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”رشتہ داری عرش کےساتھ لٹکی ہوگی اور کہے گے جس نے مجھے جوڑا تھا اللہ اس کو بھی جوڑے ،اور جس نے مجھے توڑا تھا اس تعالی اس کو بھی توڑ دے “۔

اے ایمان والو!

اللہ تعالی کے احسانات میں سے یہ ہے کہ:اللہ نے صلہ رحمی کو لمبی عمراور زیادہ رزق کا سبب بنایا ہے ،صحیح بخاری اور مسلم میں ہے کہ آپ ﷺ نےارشاد فرمایا:”جوچاہتا ہے کہ اس کا رزق زیادہ کیا جائے ،اور اس کےگناہ بھلادیےجائیں تو اس کوچاہیے کہ صلہ رحمی کرے “۔

اے اللہ کےبندوں !صلہ رحمی رزق میں وسعت ،لمبی عمر اور عمر میں برکت کا سبب ہے ،لہذا صلہ رحمی میں سبقت کرو ،اس کو ہر خیر اورنیکی کےساتھ جوڑو،اے ایمان والو!صلہ رحمی کرنے والا اپنے رشتہ داروں کو ہر خیر پہنچانےکی کوشش کرتا ہے ،اور اپنی طاقت اور وسعت کے مطابق ان سے ہر شر ہٹانے کی کوشش کرتاہے ۔

اے ایمان والو!ہرخیر کےساتھ اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کےساتھ صلہ رحمی کرو،یعنی ملاقات ،گفٹ،خرچ اور مدد کے ذریعہ ۔

نرمی ،مہربانی،خندہ پیشانی،اکرام اور احترام کےساتھ صلہ رحمی کرو۔

مالی  حقوق کےساتھ ان کی صلہ رحمی کرو،اور اللہ تعالی سے اس پر اجر کی امید رکھو،بیشک اللہ تعالی عمل کرنے والوں کےعمل کو ضائع نہیں کرتا ۔

جان لو جب رشتہ جڑتا ہے تو حق مضبوط ہوتا ہے ،واجب ثابت ہوتا ہے ،حقوق اورواجبات بڑھتے ہیں ،صحیح مسلم میں  حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ:ایک شخص نے کہا :یا رسول اللہ !سب سے زیادہ اچھی صحبت کاحق دار کون ہے ؟تو آپ ﷺ نے فرمایا:”تمہار ی ماں ،پھر تمہاری ماں ،پھر تمہاری ماں ،پھر تمہار باپ،پھر قریبی اور قریبی رشتہ دار“۔

اے ایمان والو!

بیشک صلہ رحمی ایک ثابت شدہ حق ہے رشتہ داروں کے لیے ،اگر ان سے برائی یا قطع رحمی ظاہر ہوجائے تو بندے پر پھر بھی ضروری ہے کہ وہ صلہ رحمی کرے اگرچہ انہوں نے قطع  رحمی کی،اور ان کے ساتھ احسان کرے اگرچہ وہ تکلیف اور برائی کریں ،عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ سے صحیح حدیث میں روایت ہے کہ آپ ﷺ نےارشاد فرمایا:”بدلہ دینے والا صلہ رحمی کرنے والا شمار نہیں ہوتا ،بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی کی  جائے  تو وہ صلہ رحمی کرے “۔

اس  کو معمار نہیں کہتے جس کا کام گرانا ہو

صحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :ایک شخص آپ ﷺ کےپاس آکر کہنے لگا :یا رسول اللہ !میرے کچھ رشتہ دار ہیں میں  ان کے ساتھ صلہ رحمی کرتا ہوں وہ میرے ساتھ قطع رحمی کرتے ہیں،میں ان کےساتھ بھلائی کرتا ہوں وہ میرے ساتھ برائی کرتے ہیں ،میں ان کے ساتھ برداشت کا سلوک کرتا ہوں وہ میرے ساتھ جہالت کاسلوک کرتے ہیں،تو آپ ﷺ نے فرمایا:”اگر ایسا ہی ہے جیسا تو کہہ رہا ہے تو گویا کہ تو ان  کو گرم راکھ کھلارہا ہے ،اور جب تک تو ایسا کرتا رہے گا اللہ تعالی تیرا مدد گار رہے گا“۔

اپنے بہتر انجام اور خاتمے کےساتھ خوش ہوجا،کیا ہے اچھا انسان ہے وہ جس کےساتھ قطع کی جائے وہ اس کےباوجود صلہ رحمی کرے اورجس کےساتھ برائی کی جائے وہ احسان کرے ،اللہ تعالی کاارشاد ہے: ((اس طریقے کے ساتھ دفاع کے کرو جو سب سے بہتر ہے ،جب وہ شخص جس کے اور آپ کے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے کہ وہ گویا کہ گہرا دوست ہے ))۔

کیا ہی خوبصورت کلام کہا ہے اس شاعر نے جس کے رشتہ داروں  نے جب اس کو چھوڑ دیا اور اس کےساتھ برائی کی :

میں نے آپس میں دراڑ دیکھی تو اس کو نرمی کے ساتھ پیوند لگایا  جیسا کہ شگاف کو پیوند لگایا جاتا ہے ،

اور میں نے سینے سے کھوٹ نکالی اور اس کو اپنی بردباری کے ساتھ وسیع کردیا،

 جیسا کہ زخموں کو دوائی کےساتھ شفا دیاجاتا ہے ،

میں نے اس کے اور اپنے درمیان جنگ کی آگ بجھا دی ،اور وہ جنگ کے بعد میرے قریب ہوگیا۔

خطبہ ثانی :

اما بعد ۔۔۔

اے ایمان والو!قطع رحمی سے اپنے آپ کو بچاؤ،کیونکہ وہ اللہ تعالی کی لعنت ،ناراضگی اور عذاب کاسبب ہے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ((کیا عنقریب تم اگر منہ موڑ لویہ کہ زمین میں فساد کرو اور اپنےرشتوں کو توڑ دو،یہی لوگ ہیں جن پر اللہ کی پھٹکا ر ہے ،اللہ نے ان کو بہرا اور اندھا بنایا ہے ))۔ایک اور جگہ پر اللہ تعالی کا ارشا د ہے: ((اورجو لوگ اللہ کا عہد مضبوط ہونےکے بعدتوڑتے ہیں ،اور جس چیز کو اللہ نے جوڑنے کاحکم دیا ہے اس کو توڑتے  ہیں ،اور زمین میں فساد کرتے ہیں ،یہی لوگ  ہیں جن پر پھٹکا ر ہے  اور ان کےلیے برا ٹھکانہ ہے ))۔

صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کاارشاد نقل کرتے ہیں کہ:”بیشک اللہ تعالی نے مخلوق پید کی ہے جب اللہ تعالی مخلوق کی پیدائش سے فارغ ہوگئے تو رشتہ داری کھڑی ہوکر کہنے لگی:کیا قطع رحمی سے بچنے والے کا مقام یہ ہے ؟تو اللہ تعالی نے فرمایا:ہاں ،کیا تو اس پر راضی نہیں کہ جو تجھ کو جوڑے میں بھی اس کو جوڑ دوں ،او رجو تجھ کو توڑ دے میں بھی اس کوتوڑ دوں ،وہ کہنے لگی کیوں نہیں  تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ ایسا ہی ہوگا“۔

جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا“۔

اس سے پتا چلتا ہے کہ قطع رحمی بڑے گناہوں میں سے اور عظیم برائیوں میں سے ہے ۔

اے اللہ کے بندوں !اللہ سے ڈرو،اور رشتوں کو جوڑو،اپنے رشتہ داروں میں غورکرو کیا تم نے اس واجب کو ادا کیا ہے جو اللہ نے تم پر لازم کیا ہے ،یعنی ان کے ساتھ صلہ رحمی اور احسان ،بیشک اللہ تعالی نے  قطع رحمی کو زمین میں فساد کرنے کےساتھ ملایا ہے ۔

ان کثیر ؒ نے فرمایا ہے کہ:اللہ تعالی نے زمین میں اصلاح کرنے اور صلہ رحمی کرنے کا حکم دیا ہے ،اور وہ باتوں ،افعال ، اور مال خرچ کرنے میں رشتہ داروں کےساتھ سلوک کرنے کانا م ہے ۔

خطبة: صلة الرحم

المادة السابقة
المادة التالية

الاكثر مشاهدة

1. خطبة : أهمية الدعاء ( عدد المشاهدات83167 )
3. خطبة: التقوى ( عدد المشاهدات78228 )
4. خطبة: حسن الخلق ( عدد المشاهدات72542 )
6. خطبة: بمناسبة تأخر نزول المطر ( عدد المشاهدات60683 )
7. خطبة: آفات اللسان - الغيبة ( عدد المشاهدات55031 )
9. خطبة: صلاح القلوب ( عدد المشاهدات52239 )
12. خطبة:بر الوالدين ( عدد المشاهدات49437 )
13. فما ظنكم برب العالمين ( عدد المشاهدات47980 )
14. خطبة: حق الجار ( عدد المشاهدات44831 )
15. خطبة : الإسراف والتبذير ( عدد المشاهدات44137 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف