السلام عليكم ورحمة الله وبركاته جو شخص سلس البول کا مریض ہو کیا اسے ہر وضو کے لئے اپنا کپڑا یا لفافہ وغیرہ تبدیل کرنا لازم ہوگا؟
حكم تبديل اللفافة لمن به سلس عند الوضوء
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته جو شخص سلس البول کا مریض ہو کیا اسے ہر وضو کے لئے اپنا کپڑا یا لفافہ وغیرہ تبدیل کرنا لازم ہوگا؟
حكم تبديل اللفافة لمن به سلس عند الوضوء
الجواب
حامدا و مصلیا
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته،
أما بعد
اس مسئلہ میں علماء کے دو قول ہیں پہلا قول: ہر وضو کے وقت میں اس شخص پر کپڑا وغیرہ تبدیل کرنا لازم نہیں ، یہ حنابلہ کا مذہب ہے اور حنفیہ اور مالکیہ کا ایک قولِ ظاہر ہے۔
دوسرا قول: ہروقت کپڑا وغیرہ تبدیل کرنا واجب ہے ، یہ شوافع کامذہب ہے اور راجح قول پہلا قول ہے کیونکہ جس شخص کو کوئی دائمی مرض (سلس البول وغیرہ ) لاحق ہو تو ا س کے لئے ہر وضو کے وقت لفافہ یا کپڑا وغیرہ تبدیل کرنا لازم نہیں کیونکہ نبی علیہ السلام نے مستحاضہ کو اس کا حکم نہیں دیا کیونکہ اس صور ت میں مشقت بھی ہے اور جرح بھی ہے ۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ نے اسی قول کو أقوی قرار دیا ہے کیونکہ کپڑوں کا ہر وقت دھونا اور خشک کرنایا کوئی اور پاک کپڑا تبدیل کرنا اس عمل میں بہت زیادہ مشقت ہے برخلاف وضو کے ۔ کیونکہ جب نبی کریمﷺنے مستحاضہ کو ہر نماز کے لئے وضوکا حکم دیا تو خون کے دھونے یا شرمگاہ کے دھونے کا حکم نہیں دیا۔ واللہ أعلم بالصواب۔
آپکا بھائی
أ.د خالد المصلح
16/12/1424هـ