غسل واجب یامستحب یا مباح ہو وضو کی جگہ نماز کے لئے کافی ہوجائے گا، اگر جائز ہے تو اس کی کیا شرط ہے ، دلیل کے ساتھ بیان کریں؟د
الاغتسال هل يجزئ عن الوضوء ؟
غسل واجب یامستحب یا مباح ہو وضو کی جگہ نماز کے لئے کافی ہوجائے گا، اگر جائز ہے تو اس کی کیا شرط ہے ، دلیل کے ساتھ بیان کریں؟د
الاغتسال هل يجزئ عن الوضوء ؟
الجواب
امابعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:
جی ہاں ! غسل واجب یا مستحب نماز کے لئے وضو کی جگہ کافی ہوجاتاہے اگر غسل کرنے والا کلی کرے اور ناک میں پانی ڈالے طہارت کی آیت میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق (سورۂ مائدہ :۶) ترجمہ: ’’اگرتم جنبی ہو تو طہارت حاصل کرو‘‘۔یہاں وضو کو ذکر نہیں کیا، ہاں اگر مباح غسل ہو تو پھر وضو بہت لازمی ہے کیونکہ وضو میں ترتیب شرط ہے اعضاء کو دھوتے ہوئے اور یہ ترتیب سارے جسم پر پانی ڈالنے سے حاصل نہیں ہوتی ، اگر پاکیزگی یا ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے غسل کرے تو نماز کے لئے وضو کرے۔
آپ کا بھائی
خالد بن عبد الله المصلح