مجھے آپ کی راہنمائی چاہئیے اس قاعدہ کے مرجع کی تلاش میں کہ آداب شرعیہ کی مخالفت کراہت لازم کرتی ہے نہ کہ تحریم، اور کیا اس قاعدہ میں داڑھی کو رنگ لگانا اور چہرے کے بال صاف کروانا بھی آتا ہے؟
أين أجد هذه القاعدة الشرعية؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
مجھے آپ کی راہنمائی چاہئیے اس قاعدہ کے مرجع کی تلاش میں کہ آداب شرعیہ کی مخالفت کراہت لازم کرتی ہے نہ کہ تحریم، اور کیا اس قاعدہ میں داڑھی کو رنگ لگانا اور چہرے کے بال صاف کروانا بھی آتا ہے؟
أين أجد هذه القاعدة الشرعية؟
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
اہل علم میں سے متعدد حضرات نے اس قاعدہ کو ذکر کیا ہے، جیسا کہ ابن عبد البر نے تمہید {۱/۱۴۲} میں اور ابن رجب ؒ نے جامع العلوم والحکم میں اس حدیث کی شرح کے دوران ((اللہ تعالی نے بعض فرائض فرض کئے ہیں)) {۱/۲۸۰}، اور اسی طرح حافظ ابن حجر ؒ نے فتح الباری {۱/۲۵۳} میں بھی ذکر کیا ہے۔
اور جہاں تک نمص یعنی چہرے سے بھنووں وغیرہ کے بال اتارنے کا تعلق ہے تو وہ بے شک اس میں داخل نہیں کیونکہ ایسا کرنے والا ملعون ہے، اس حکم کو کراہت پر محمول نہیں کیا جا سکتا، واللہ اعلم۔
آپ کا بھائی/
خالد بن عبد الله المصلح
11/06/1425هـ