جناب مآب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرا سوال یہ ہے کہ مصنوعی پلکوں کو طبعی پلکوں پر لگانے کا کیا حکم ہے جبکہ یہ وہ پلکیں نہیں ہیں جو اصلی پلکوں کے کنارے لگائے جاتے ہیں؟
حكم الرموش الصناعية
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
جناب مآب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرا سوال یہ ہے کہ مصنوعی پلکوں کو طبعی پلکوں پر لگانے کا کیا حکم ہے جبکہ یہ وہ پلکیں نہیں ہیں جو اصلی پلکوں کے کنارے لگائے جاتے ہیں؟
حكم الرموش الصناعية
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
مجھے یہ اندیشہ ہے کہ کہیں اس کا تعلق اس {وصل} ملانے کے ساتھ نہ ہو جس کے فاعل پر اللہ نے لعنت و پھٹکار برسائی ہے ، جیسا کہ حدیث میں آپﷺسے وارد ہوا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے بالوں کے ساتھ دوسری عورت کے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت برسائی ہے‘‘۔ یہ حدیث صحابہ کی ایک بڑی جماعت سے مروی ہے جن میں حضرت عائشہ ، اسماء اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سرفہرست ہیں، اس طرح کی احادیث بخاری ومسلم میں موجود ہیں، باقی یہ بات تو سب پر آشکار ہے کہ اس میں ایک گونا جھوٹ بھی ہوتا ہے، بلکہ بسا اوقات تو اس میں تدلیس اور دھوکہ بھی ہوتا ہے، اس لئے میں اپنی قابل احترام بہنوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ اس قسم کے خوبصورتی کے وسائل سے اجتناب کریں اور مباح پر ہی اکتفاء کریں اس لئے کہ "تقوی و پرہیزگاری کا لباس سب سے بہتر ہوتا ہے" [الاعراف: ۲۶]۔
آپ کا بھائی/
أد.خالد المصلح
1 /3/ 1427هـ