×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

نموذج طلب الفتوى

لم تنقل الارقام بشكل صحيح

/ / اس بیع کی کیا اصل ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

یہاں ہمارے ہاں خرید وفروخت کا ایک طریقہ پایا جاتا ہے جسے کریڈٹ لیزنگ کہا جاتا ہے، ایک طالب علم نے مجھے اس کا نام وہ عقد اجارہ بتایا ہے جو مفضی الی بیع ہو، جس کا طریقہ کار یہ ہے کہ مثلا میں ایک ایسی گاڑی خریدنا چاہتا ہوں جس کی قیمت 93024 درہم ہے اور یہ رقم میں ایک فاؤنڈیشن ادارہ کو دوں گا جو کہ واقعی ایک سودی ادارہ ہے، جیسا کہ 8075 درہم پیشگی کے طور پر ادا کروں گا اور پھر پانچ سال کی مدت میں ماہانہ 1724 درہم ادا کروں گا، اور ان پانچ سالوں کی مدت میں یہ گاڑی اس سودی فاؤنڈیشن ادارہ کے نام ہوگی ، اور میں گاڑی کا کرایہ دار رہوں گا، اور اگر چھ ماہ کی قسطیں میں نے ادا نہیں کیں تو وہ مجھ سے اپنی گاڑی لے لیں گے ، اور جب ساٹھ ماہ پورے ہوجائیں گے تو میں ٹوکن رقم ادا کروں گا جو 749 درہم ہیں ، اور اسطرح یہ گاڑی اب میری ملکیت میں آجائے گی اور میرے لئے اس میں ہر قسم کے تصرف کا اختیار حاصل ہوجائے گا، اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسا معاملہ کرنا حلال ہے؟ مجھے اس بارے میں فتوی دیں اللہ تعالیٰ آ پ کو اس کا اجر عطا فرمائے ما صحة هذا البيع

المشاهدات:1109

یہاں ہمارے ہاں خرید وفروخت کا ایک طریقہ پایا جاتا ہے جسے کریڈٹ لیزنگ کہا جاتا ہے، ایک طالب علم نے مجھے اس کا نام وہ عقد اجارہ بتایا ہے جو مفضی الی بیع ہو، جس کا طریقہ کار یہ ہے کہ مثلا میں ایک ایسی گاڑی خریدنا چاہتا ہوں جس کی قیمت 93024 درہم ہے اور یہ رقم میں ایک فاؤنڈیشن ادارہ کو دوں گا جو کہ واقعی ایک سُودی ادارہ ہے، جیسا کہ 8075 درہم پیشگی کے طور پر ادا کروں گا اور پھر پانچ سال کی مدت میں ماہانہ 1724 درہم ادا کروں گا، اور ان پانچ سالوں کی مدت میں یہ گاڑی اس سُودی فاؤنڈیشن ادارہ کے نام ہوگی ، اور میں گاڑی کا کرایہ دار رہوں گا، اور اگر چھ ماہ کی قسطیں میں نے ادا نہیں کیں تو وہ مجھ سے اپنی گاڑی لے لیں گے ، اور جب ساٹھ ماہ پورے ہوجائیں گے تو میں ٹوکن رقم ادا کروں گا جو 749 درہم ہیں ، اور اسطرح یہ گاڑی اب میری ملکیت میں آجائے گی اور میرے لئے اس میں ہر قسم کے تصرف کا اختیار حاصل ہوجائے گا، اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسا معاملہ کرنا حلال ہے؟ مجھے اس بارے میں فتوی دیں اللہ تعالیٰ آ پ کو اس کا اجر عطا فرمائے

ما صحة هذا البيع

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

 بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

آپ نے اپنے سوال کے اندر جس عقد کے اوصاف بتائے ہیں تو یہ ظلم پر مشتمل ہے ، اور وہ اس طرح کہ جب خریدار قسطوں کی ادائیگی سے لاچار آتا ہے تو یہ اس سے اپنی گاڑی واپس لے لیتے ہیں اور اس خریدار کو کوئی عوض نہیں دیا جاتا، اور یہ لوگوں کے اموال باطل ذریعہ سے کھانے کا ایک طریقہ ہے، اس لئے کہ عقد کا تقاضا تو یہ ہے کہ یہ ایک بیع ہے اجارہ نہیں، بایں طور کہ اس نے پیشگی کے طور پر کچھ مال دیا ہے، پس اس عقد کی جواز کی ایسی کوئی صورت ہو جس کی وجہ سے ظلم و زیادتی دور ہوسکے ، وگرنہ یہ عقد جائز نہیں ہے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127971 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62832 )
8. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59658 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55767 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55218 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52199 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50148 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45132 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف