حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔۔
اما بعد۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔۔
جمہور معاصر علماء کے نزدیک رگ میں ٹیکہ لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ،اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ر گ کے ذریعے دوا پہنچانا یہ کوئی کھانا پینا نہیں ہے اورنہ ان کے معنی میں ہے ۔اور اصول یہ ہے کہ جب تک کوئی واضح دلیل نہ آجائے اس وقت تک ہم روزے کی صحت کاحکم ہی لگائے گے اور یہاں کوئی صحیح دلیل نہیں کہ جس سے روزے کے افطار کاحکم ہم لگائے ۔
بہرحال جوآپ نے ذکر کیا کہ انجکشن کااثر پہنچانے کے لئے کوئی پانی وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے تواس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ پیچھے ہم کہہ چکے ہیں کہ یہ کھانے پینے کے حکم میں نہیں ہے اوراصل یہ ہے کہ روزہ درست ہو یہ مذکورہ توایک وجہ ہوئی ۔اورا س کی دوسری وجہ یہ ہے کہ جو پانی کااستعمال ان ٹیکوں میں ہورہا ہے تو وہ انتہائی کم مقدار میں ہے جس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔اوراس کی مثال یوں ہے کہ جیسے بندہ وضو میں کلی کرے اور تھوڑا سا پانی منہ میں رہ جائے اور یہ بات تو سب مانتے ہیں کہ کلی سے بچے ہوئے پانی سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ یہ انتہائی تھوڑا اورغیر مقصود ہوتا ہے۔
آپ کا بھائی
خالد بن عبد الله المصلح
19/10/1428ھ