رمضان میں آئی ڈراپ (آنکھوں کے قطروں) کے استعمال کا کیا حکم ہے؟
استعمال قطرة العين في رمضان
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
رمضان میں آئی ڈراپ (آنکھوں کے قطروں) کے استعمال کا کیا حکم ہے؟
استعمال قطرة العين في رمضان
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:
اگر آنکھ میں ڈالے گئے قطرے کا ذائقہ محسوس ہو تو واجب ہے کہ اس کو نگلا نہ جائے، اگر پھر بھی غیر اختیاری طور پر پیٹ میں چلا جائے تو کوئی حرج نہیں، اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا بلکہ صحیح ہے، وجہ سب سے پہلے تو یہ ہے کہ اس نے کوئی چیز نہیں کھائی اور نہ ہی کچھ پیا ہے، دوسرا یہ کہ اس نے پیٹ میں لے جانے کا ارادہ تو نہیں کیا تھا بلکہ یہ تو غیر اختیاری طور پے چلا گیا، تیسرا یہ کہ یہ طبعی طور پر معتاد مدخل نہیں ہے (یعنی جو اللہ تعالی نے دخول کے راستے بنائے ہیں جیسے منہ کان ناک وغیرہ اس طرح نہیں)، لہذا ان تمام معانی کی وجہ سے روزہ ٹوٹنے کا قول صحیح نہیں رہتا، اگر قطرے ڈالنے کی ضرورت پڑے بھی تو احتیاط کرے کہ جو ذائقہ اسے منہ میں محسوس ہو اسے نہ نگلے