جہاں تک میرا خیال ہے تو اس مسئلہ کے تحت ایسی جگہ یا صحن و احاطہ وغیرہ میں نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ کوئی اور جگہ اس سے افضل بھی نہ ملے کیونکہ نماز کے ٹھیک ہونے کی شرائط میں سے کوئی بھی شرط ایسی نہیں پائی کہ جس میں معصیت کی جگہ کی قید ہو یعنی نماز کی صحت کے لئے کوئی بھی ایسی شرط میں کہ جس جگہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہوتی ہو وہاں نماز ٹھیک نہیں ہوتی کیونکہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے عیسائیوں کے گرجا میں بھی نماز ادا کرنا جائز ہے باوجود اس کے کہ ان جگہوں پر اللہ رب العزت کے ساتھ عظیم کفر کا ارتکاب کیا جاتا ہے ۔
کیونکہ اصل مسئلہ کے تحت ہر اس جگہ پر نماز ادا کی جاسکتی ہے جب تک کوئی وہاں نماز اادا کرنے کی حرمت پر کوئی دلیل نہ آجائے ۔ اس بات پر وہ حدیث دلالت کرتی ہے جس کو امام بخاریؒ و امام مسلمؒ کے نے حضر ت جابر ؓ سے نقل کیا ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا کہ: ’’ میرے لئے تمام روئے زمین سجدہ گاہ اور پاک بنادی گئی ہے ‘‘ پس میر ی امت میں سے کسی شخص پر بھی نماز کاوقت آجائے تو وہ نماز ادا کرے (رواہ البخاری) اور امام مسلم میں مروی ہے کہ ’’ کسی بھی شخص پر بھی نماز کا وقت آجائے تو وہ نماز ادا کرے جہاں کہیں بھی وہ ہے ‘‘۔
والله اعلم