السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ اما بعد۔۔۔ جناب من! کیا صفوں کو درست کرتے وقت امام کا (صلوا صلوٰۃ المودع) کہنا درست ہے
قول الإمام عند تسوية الصفوف: صلوا صلاة مودع
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ اما بعد۔۔۔ جناب من! کیا صفوں کو درست کرتے وقت امام کا (صلوا صلوٰۃ المودع) کہنا درست ہے
قول الإمام عند تسوية الصفوف: صلوا صلاة مودع
الجواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حامدا و مصلیا
امابعد۔۔۔
اصل بات تو یہی ہے کہ انسان ایسے ہی نماز پڑھے جیسے رخصت کئے جانے والے کی نماز پڑھی جاتی ہے، اور یہ بات آپ ﷺ سے کئی آثار میں وارد ہوئی ہے ، اور یہ اس کے افراد کے پیشِ نظر ہے کہ وہ ضعف سے خالی نہیں ہوتی ، الایہ کہ اس کا مجموعہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس کی اصل ہے ، اوراسی کو احمد نے (۲۲۹۸۷) اور ابن ماجہ نے( ۴۱۷۱) حضر ت ابوایوب انصاری ؓ سے نقل کیا ہے کہ :’’ ایک آدمی آپ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول مجھے کوئی مختصر نصیحت فرمائیں ! تو آپ ﷺ نے اس سے ارشاد فرمایا:’’جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو ایسی نماز پڑھو جیسے رخصت کئے جانے والے کی نماز پڑھی جاتی ہے ، اور کوئی ایسی بات نہ کہو جس کی وجہ سے بعد میں تمہیں معذرت کرنی پڑے ، اور لوگوں کے ہاتھوں میں جو کچھ ہے اس مکمل مایوسی اختیار کرلو‘‘، اسی طرح کا مضمون طبرانی کے اوسط ( ۴۴۲۷) میں ابن عمر اور بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے ، لیکن ان احادیث میں یہ نہیں ہے کہ آپﷺ صفوں کو درست کرتے وقت یہ فرمایا کرتے، لیکن اگر امام ایسا کہہ دے ۔جیسا کہ ظاہر ہے ۔ تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ، خاص کر جواس یاد دہانی کے لئے داعی ہو، تشویش اور انشغال میں سے جو حضورِ قلب کے لئے مانع ہو ۔ واللہ أعلم۔
آپ کا بھائی
أ.د.خالد المصلح
4/ 1/ 1429هـ