کیا بچے کو غسل کرانے سے عورت کا وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟
هل ينتقض وضوء المرأة عند غسل طفلها؟
کیا بچے کو غسل کرانے سے عورت کا وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟
هل ينتقض وضوء المرأة عند غسل طفلها؟
الجواب
حامدا و مصلیا
امابعد۔
اس عمل کا طہارت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، پس اس طرح چھونے سے طہارت پر کوئی اثر نہیں پڑتااور طہارت باقی رہتی ہے ۔ اور اسی طرح اس کا نجاست کو صاف کرتے ہوئے تھامنے سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا، اور اسی طرح اس کا شرمگاہ کو چھونے سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا ، اور اگر یہ ناقض ہوتا تو رسول اللہ ﷺنے بیان کردیا ہوتا۔ اور اسی طرح و ہ روایت جس میں اللہ کے رسول ﷺنے آلۂ تناسل کو چھونے کے بارے میں فرمایا کہ:’’جس نے اپنے آلۂ تناسل کو چھوا وہ وضو کرے ‘‘(1) یہ بھی اس صورت میں ہے جب یہ چھونا شہوت سے ہو ۔ اور علماء کے راجح قول کے مطابق وضو کرنا مستحب ہے ، اس بارے میں طلق بن علی ؓ سے روایت ہے کہ جب اللہ کے رسول ﷺسے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنے آلۂ تناسل کو چھوتا ہے تو آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:’’یقینا وہ تمہارا ایک حصہ ہی تو ہے‘‘ (2) یعنی اگر کوئی انسان اس صورت میں اپنے ستر یا کسی غیر کے ستر کو چھوئے کہ وہ بھی جسم کا ایک ٹکڑا ہے اور اس وقت شہوت بھی نہ ہواور نہ ہی کوئی دوسری صورت جیسے اس عورت کے بارے میں پوچھا گیاجو اپنے بچے کو یا بچی کو پاک کرنے کے لئے چھوئے ۔ تو ان سب صورتوں میں شہوت کا ڈر نہیں ہے۔ان صورتوں میں نہ تو وضو ٹوٹتا ہے اور نہ ہی وضو کرنا مستحب ہے ، چاہے وہ سوال براہ راست نجاست کے حکم کے بارے میں ہو کہ آیا اس سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں تو جواب ہوگا کہ نہیں اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
1- سنن ابی داؤد ۱۸۱ مسنداحمد۷۰۷۶ صحیح ابن حبان ۱۱۱۶ المستدرک۴۴۷ المعجم الکبیر ۸۳۳۱
2- مسند احمد ۲۲/۴ ۱۶۳۲۹ صحیح ابن حبان ۱۱۲۰ سنن نسائی ۱۶۵