اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو شرمگاہ سے خارج ہونے والی آلائشوں کی بدولت مشکل اور تنگی کا شکار ہے ؟
الإفرازات الخارجة من الفرج
اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو شرمگاہ سے خارج ہونے والی آلائشوں کی بدولت مشکل اور تنگی کا شکار ہے ؟
الإفرازات الخارجة من الفرج
الجواب
حامداََ ومصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
سوال کرنے والا بعض اوقات مختلف قسم کے نقطوں اور قطروں کا شکار ہوتا ہے جیسا کہ بہت سارے لوگوں کو پیش آتے ہیں اور یہ نقطے اور قطرے دو قسم کے ہوتے ہیں
پہلی قسم: یہ کہ وہ منقطع ہوں یعنی ایک منٹ یا دو منٹ یا پانچ منٹ کے لئے جاری ہوں اور پھر رک جائیں تو اس صورت میں ہم یہ کہیں گے کہ وہ شخص انتظار کرے یہاں تک کہ وہ قطرے رک جائیں پھر استنجاء کرے اور وضوکرے اور جس قدر چاہے نماز پڑھے۔
دوسری قسم : یہ ہے کہ وہ قطرے مستقل جاری رہیں اور منقطع نہ ہوں تو پھر یہ جاری اور سلس کے حکم میں ہوگا اور علماء کے نزدیک اس کا حکم یہ ہے کہ وہ قطرے طہارت اور نماز کی درستگی پر کچھ بھی مؤثر نہیں ہوتے اور اس صورت میں تم پر واجب ہے کہ اس سبب کو چھوڑ دو جس سے ان قطروں میں مزید انتشار پیدا ہواور پھر تم وضو کرو اور جس قدر چاہونماز ادا کرو۔
اور بعض علماء یہ بھی فرماتے ہیں کہ اس صورت میں تم پر واجب ہے کہ ہر نماز کے لئے وضو کرو اوراہلِ علم کی ایک جماعت کا یہ قول ہے اور دوسرا قول یہ ہے کہ ہرنماز کے لئے وضو کرنا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے اوریہی قول زیادہ درست معلوم ہوتا ہے ۔
اور اس صورت میں وضو کس چیز سے ٹوٹے گا؟ اس مسئلہ کی صورت میں اس بیماری کے علاوہ اگر کوئی اور چیز خارج ہوئی تو وضوٹوٹ جائے گا۔ تو اس مسئلہ کے تحت ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ قطروں کی دوحالتیں ہیں : ایک یہ کہ وہ قطرے ایک وقت متعین تک خارج ہوں اور رک جائیں تو اس صورت میں وہ شخص ان کے رکنے کا انتظار کرے گا اور پھر وضو کرے گا اور نماز اد اکرے گا اور اس پر کچھ حرج نہیں ۔ اور اگر وہ قطرے غیر منقطع ہوں اوروہ جاری ہوں تو اس وقت ان اسباب کو ترک کردے گا جو ان قطروں کو روکیں اور نماز کے لئے وضو کر ے گا اور یہ خارج ہونے والے قطرے اس کے لئے کچھ بھی مضر نہیں ہوں گے اور ہر نماز کے لئے وضو کرنا اس کے لئے مستحب ہوگا۔