کیا وضو میں دوسری اور تیسری مرتبہ دھونے کی بجائے صرف مسح کرنے سے تکرارِ سنت ادا ہوجائے گی یا دوسری اور تیسری مرتبہ بھی پانی بہانا ضروری ہے؟
هل يحصل تكرار السنة في الغسلة الثانية والثالثة في الوضوء بالمسح أم لابد من إمرار الماء؟
کیا وضو میں دوسری اور تیسری مرتبہ دھونے کی بجائے صرف مسح کرنے سے تکرارِ سنت ادا ہوجائے گی یا دوسری اور تیسری مرتبہ بھی پانی بہانا ضروری ہے؟
هل يحصل تكرار السنة في الغسلة الثانية والثالثة في الوضوء بالمسح أم لابد من إمرار الماء؟
الجواب
حامدا و مصلیا۔۔۔۔۔
اما بعد۔۔۔۔۔
پانی بہانا ضروری ہے کیونکہ مسح دھونے کے معنی میں نہیں ہے جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (ترجمہ) ’’اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو دھولو‘‘
[المائدة:6]
پس اگر کوئی انسان اپنے ہاتھوں کو گیلا کرلے اور پھر چہرے کا مسح کرلے تو وہ دھونے والا نہیں ماناجائے گا ۔ بلکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ پانی کو اس طرح اپنے چہرے پر بہائے کہ پانی عضو پر سے گزر جائے اور چاہے کہ عضو مکمل گیلا نہ ہو۔ اسی لئے دوسری اور تیسری مرتبہ دھونا وضو میں اس لئے سنت ہے اور یہ اس وقت تک ثابت نہیں ہوتی جب تک کہ پانی اس طرح ڈالا جائے کہ وہ عضو پر سے گزر جائے اور یہ اسراف میں سے بھی شامل نہیں ہوگا ۔ کیونکہ یہ سب پانی کی تھوڑی مقدار سے بھی متحقق ہوسکتا ہے ۔کیونکہ نبی کریمﷺایک مد پانی سے وضو فرماتے تھے اور مد کی مقداار اتنی ہے جتنا پانی دونوں ہاتھ پھیر کر حاصل کیا جائے اور کون ہے ہم میں سے جو ایک مد پانی کے ساتھ وضو کرتا ہو؟
ہم تو بالٹیوں اور بہت زیادہ مقدار میں پانی سے وضو کرتے ہیں اس لئے مناسب یہ ہے کہ ہم پانی کے استعمال میں بہتر طریقہ اور میانہ روی اختیار کریں اور اسراف کرنا سنت نہیں ہے ۔ بلکہ وہ تو اس سب کے خلاف ہے جس کا اللہ پاک نے حکم فرمایا ہے ۔ اسراف کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے (ترجمہ) ’’ یقینا وہ اسراف
[الأنعام:141].کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا‘‘۔