×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

نموذج طلب الفتوى

لم تنقل الارقام بشكل صحيح

/ / قسمت اور خوبیوں کی پہچان کے لئے ستاروں پر اعتماد کرنے کا حکم

مشاركة هذه الفقرة Facebook Twitter AddThis

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ قسمت اور خوبیوں کی پہچان کے لئے ستاروں پر اعتماد کرنے کا کیا حکم ہے؟ حکم الاعتماد علی الابراج فی معرفۃ الصفات والحظوظ

تاريخ النشر:الاثنين 16 محرم 1438 هـ - الاثنين 17 أكتوبر 2016 م | المشاهدات:5900

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ قسمت اور خوبیوں کی پہچان کے لئے ستاروں پر اعتماد کرنے کا کیا حکم ہے؟

حکم الاعتماد علی الابراج فی معرفۃ الصفات والحظوظ

الجواب

حامداََ ومصلیا۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 اما بعد۔۔

ابراج عربی میں برج کی جمع ہے اور ستاروں سے یہاں مقصود سورج اور چاند کی منزلیں ہیں ۔ سورج اپنی منزل بارہ میں مکمل کرتا ہے جبکہ چاند اپنی منزل ایک ماہ میں مکمل کرتا ہے ۔ اور اسی کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے آسمان کو متصف کیاہے، جس کی اللہ تعالیٰ نے سورۂ بروج میں قسم کھائی ہے جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہےــ: (ترجمہ)  ’’اور بروج والے آسمان کی قسم‘‘۔

اور یہ بارہ برج یا ستارے ہیں ، زمانۂ قدیم سے لوگوں کا مشرق ومغرب میں اسی پر اتفاق ہے اور شاعر کے شعرمیں یہ اسی طرح جمع ہیں ۔
حمل الثور جوزہ السرطان           ورعی اللیث سنبل المیزان
وعین العقربقوس الجدی             و ملأ الدلو برکۃ الحیتان
اور لوگوں کی قسمت اور خوبیوں کو جاننے کے لئے ستاروں میں غوروفکر کرنے کا فعل باتفاق اہلِ علم حرام اور ناجائز ہے اور اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔

جیسا کہ امام احمد اور اہلِ سنن نے حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ سے نقل کیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺنے ارشاد فرمایا:’’جس نے ستاروں سے علم حاصل کیا گویا اس نے جادوکا ایک شعبہ حاصل کیااور جس قدر وہ اس علم میں بڑھتا گیا اسی قدر وہ جادو میں بڑھتا گیا‘‘ اور اس میں وہ سب کچھ شامل ہے جو ستاروں کی گردش اور منازل سے اخذکیا جائے اور یہ وہ ستارے ہیں جو زمین پر پیش آنے والے حوادث اور لوگوں کی صفات سے متعلق علم اور معرفت رکھتے ہیں اور اس کے ناجائز ہونے پر یہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺنے اس عقیدے کو باطل قراردیا ہے کہ آسمانوں کی زمینی حادثات میں کوئی اثرنہیں ، پس آپﷺنے حدیبہ کے موقع پر بارش نازل ہوتے وقت جب صحابہ کرام ؓ کونماز پڑھائی توارشاد فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے بندوں میں سے بعض نے مجھ پر ایمان لاتے ہوئے صبح کی اور بعض نے کفر کی حالت میں صبح کی، پس جس نے کہا کہ ہم پر بارش اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت سے ہوئی ہے پس وہ تو مؤمن ہے اورستاروں کا انکار کرنے والا ہے اور جو یہ کہے کہ ہمیں فلاں فلاں قسم کے ستارے سے بارش حاصل ہوئی ہے پس وہ میر ا انکار کرنے والا ہے اور ستاروں پر ایمان لانے والا ہے ‘‘۔حدیثِ پاک میں ستاروں کی قسم سے مراد قسم کی تاثیر ہے چاہے وہ تاثیر کسی وجہ سے ہو یا ایجاد کی وجہ سے ہواور اسی اعتقاد میں یہ چیز بھی داخل ہے کہ کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ پیدا ہونے والے بچہ کی صفات میں کسی ایک متعین ستارے کی تاثیرہے اور یہ چیزیں غیب پر دلالت کرتی ہیں جبکہ غیب کا علم سوائے اللہ کی ذات کے کسی کے پاس نہیں ہے ۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :(ترجمہ) ’’ کہہ دو کہ آسمانوں اور زمین میں غیب کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں اور لوگوں کو تو یہ معلوم نہیں کہ انہیں کب زندہ کرکے اٹھایا جائے گا، تاکہ اللہ تعالیٰ جان لے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغامات پہنچادئیے ہیں اور وہ ان کے سارے حالات کا احاطہ کئے ہوئے ہیں اور اس نے ہر چیز کی پوری طرح گنتی کر رکھی ہے ‘‘ (سورۂ جن)

پس اگر کوئی شخص یہ دعوی کرے کہ وہ مستقبل کے بارے میں غیب کا علم رکھتا ہے چاہے وہ ایک لمحہ کے بعد ہی کا دعوی کرے تو وہ شخص خود بھی جھوٹا ہے اور اسے جھٹلایا بھی جائے گا کیونکہ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایاہے ، اور اسی طرح ستاروں کی لوگوں کی صفات ستاروں کی انسانوں کی صفات میں کوئی عمل دخل نہیں ہے ، کہ کوئی ایسی دلیل ہو کہ جو شخص ’’برج حمل‘‘ میں پیدا ہو اس کی فلاں فلاں صفات ہیں اور جو شخص ’’برج اسد‘‘ سے ہو اس کی فلاں فلاں صفات ہیں۔پس یہ ایک ایسا دعوی ہے جس پر کوئی گواہ ہے اور نہ ہی کوئی دلیل ہے ۔ اس لئے مؤمن کے لئے واجب ہے کہ وہ ان سب سے اعراض کرتے ہوئے بچے کیونکہ یہ کوئی کھیل کود  یا بے کار و لہو یا آرام حاصل کرنے کا مسئلہ نہیں ہے جو مکروہ سے متعلق ہو بلکہ یہ مسئلہ اسے ایمان کی خرابی میں ڈالنے والا ہے ۔ پس یہ ایک خطرناک مسئلہ ہے اور یہ مسئلہ ایمان اور کفر میں فرق کرنے والا ہے ، اگر کوئی یہ عقیدہ رکھے کہ ستارے کسی انسان کی صفات پیدا کرتے ہیں تو اس صورت میں یہ ایک بڑا کفر بن جاتا ہے کیونکہ اس کے اس عقیدے کے تحت وہ شخص اللہ کے علاوہ کسی اور غیراللہ کو کائنات میں اللہ تعالیٰ کے ارادے کے بغیرفاعل بنا چکا ہے ۔ اور یہ ربوبیت میں شرکِ اکبر ہے ۔اور اگر کوئی یہ عقیدہ رکھے کہ ستارے بھی ان صفات کے پیدا ہونے میں سبب ہیں تو اس صورت میں شرکِ اصغر کہلائے گا ، مگر یہ فعل زنا ، سوداور والدین کی نافرمانی سے بھی بڑاہے کیونکہ یہ بھی اللہ تعالیٰ کے حق سے متعلق ہے اور اس فعل سے شرکِ اکبرکی طرف قدم بڑھانا ہے ۔
اور اسی طرح ان ستاروں کی لوگوں کی صفات کی پہچان رکھنے کے بارے میں جھوٹا ہونا اس بات سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ ایک ہی ستارے کے تحت لوگوں کی ایک کثیر تعداد پیدا ہوتی ہے اور سب اپنی خِلقت ، اخلاق اور روحانی صفات کے اعتبارسے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں کیونکہ ’’حمل‘‘میں سخی بھی پیدا ہوتاہے اور بخیل بھی ، سخت مزاج بھی پیدا ہوتا ہے اورنرم مزاج بھی، غصہ والا بھی اور حلیم وبردبار بھی۔ پس ان پر اعتبار کرنا نجومیت اور کہانت کی ایک قسم ہے ۔اور یہ جھوٹ و فریب ہے اسی لئے لوگوں کی صفات کو پہچاننے کے لئے ستاروں کے جدول کا مطالعہ کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ سب اس وعید میں داخل ہے جس کو امام مسلمؒ نے عبداللہ بن نافعؓ کے واسطے سے ام المؤمنین حضرت صفیہ ؓ سے روایت کرواتے ہیں کہ آپﷺنے ارشاد فرمایاکہ:’’جو شخص کسی نجومی کے پاس جائے اور اس سے سوال کرے تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوگی ‘‘یہ تو اس شخص کی عقوبت و سزا ہے جو صرف سوال کرے او ر پوچھے اور اگر کوئی شخص اس کی تصدیق بھی کرے تواس صورت میں وہ اللہ کے نبی ﷺکے اس قول کا مصداق بن جاتا ہے کہـ’’جوشخص کاہن کے پاس جائے اور اس کی تصدیق کرے تو اس نے اس شریعت کا انکارکیا جو محمدﷺپر نازل ہوئی ہے ‘‘۔ اور ان لوگوں کے پاس جانے والا ہر شخص خواہ قدیم زمانے کے روابط اختیا رکرے یا جدید دور کے مسائل اختیار کرے تو وہ اس تنبیہ کا لائق ہے کیونکہ یہ وعید صرف اس صورت میں نہیں کہ کوئی شخص خود نجومی کے پاس جائے بلکہ اس کا یہ جانا کسی بھی طرح ہو چاہے وہ کسی بھی طرح رابطہ یا تعلق قائم کرے وہ سب طریقے اس وعید میں شامل ہیں ۔چاہے وہ اخبار یا رسالوں میں ستاروں کو پڑھے یا چاہے انٹرنیٹ پر یا پھر چاہے الیکٹرونک ڈاکے کے ذریعے پیغام رسانی کرے ۔اور جو لوگ جھوٹے نجومیوں کے جدول پر رابطہ یا فون کرتے ہیں تو گویا کہ وہ حقیقت میں کاہن کے پاس آئے ہیں ، اسی لئے یہ بہت خطرناک کام ہے اور اسی صورتِ حال کے پیشِ نظر میں اپنے تمام بھائیوں کو ان ستاروں میں غووروفکر کرنے سے خبردار کرتاہوں کیونکہ یہ ایک جھوٹ اور بری بات ہے ، اور کوئی علمی طور پر پکی بات نہیں ہوتی بلکہ یہ ایک اندازے ، جھوٹ اور فریب کی قسم ہے ۔ واللہ أعلم بالصواب۔
آپ کا بھائی
أ.د خالد المصلح
10 / 3 / 1435هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات130349 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات64745 )
7. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات64683 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات56848 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55846 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات54737 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات51971 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات46290 )

مواد مقترحة

1105. Dire
1132. Dire:
2699. MasterCard
2756. Bulu Bangkai
3115. ZAKAT UTANG
3344. Aurat Wanita
3380. Edit foto
3401. Hukum Pijat
4116. هام
4120. شك
4126. صلاة
4127. فتوى
4129. ..
4137. مناسك
4143. البيع
4159. الصيام
4164. الصيام
4165. الطلاق
4250. توحید
4251. توحید
4291. خمس
4292. نمار
4294. Internet
4295. good deed
4339. جنیان
4349. زکات
4356. گناه
4359. Facesitting
4364. نيه
4368. qodYbxgt
4369. vN26j0Fc
4370. FM7iEqzm
4371. LmIMY3mq
4372. OFo58ypb
4373. 2ZVovpdo
4374. RgfNjume
4375. HKxH5d7a
4376. zGqETNzy
4377. nPf8aVTm
4389. set|set&set
4392. set|set&set
4395. set|set&set
4402. set|set&set
4407. set|set&set
4412. set|set&set
4417. set|set&set
4421. set|set&set
4431. set|set&set
4440. set|set&set
4449. 1
4450. '"()
4451. 1
4452. '"()
4453. 1
4454. '"()
4455. 1
4456. '"()
4457. 1
4458. '"()
4459. 1
4460. '"()
4461. 1
4462. '"()
4463. 1
4464. '"()
4465. 1
4466. '"()
4467. 1
4468. '"()
4479. )
4480. !(()&&!|*|*|
4482. )
4483. !(()&&!|*|*|
4486. )
4487. !(()&&!|*|*|
4489. )
4490. !(()&&!|*|*|
4493. )
4494. !(()&&!|*|*|
4496. )
4498. !(()&&!|*|*|
4500. )
4502. !(()&&!|*|*|
4504. )
4505. !(()&&!|*|*|
4508. )
4509. !(()&&!|*|*|
4511. )
4513. !(()&&!|*|*|
4639. '"
4640. '"
4641. '"
4642. '"
4643. '"
4644. '"
4645. '"
4646. '"
4647. '"
4648. '"
4651. Mr._9475
4654. Mr._9408
4657. Mr._9059
4660. Mr._9304
4663. Mr._9091
4666. Mr._9336
4669. Mr._9146
4672. Mr._9993
4675. Mr._9497
4678. Mr._9257
4679. 1'"
4680. @@68YkC
4681. JyI=
4683. 1'"
4684. @@9GTzF
4685. JyI=
4687. 1'"
4688. @@PbzTx
4689. JyI=
4691. 1'"
4692. @@fV7uq
4693. JyI=
4695. 1'"
4696. @@dTiw0
4697. JyI=
4699. 1'"
4700. @@BowAv
4701. JyI=
4703. 1'"
4704. @@CqQMr
4705. JyI=
4707. 1'"
4708. @@KafvQ
4709. JyI=
4711. 1'"
4712. @@UXxx1
4713. JyI=
4715. 1'"
4716. @@7c7Bx
4717. JyI=
4721. -1 OR 3*2
4725. -1 OR 3*2
4729. -1' OR 3*2
4733. -1' OR 3*2
4737. -1" OR 3*2
4748. -1 OR 3*2
4752. -1 OR 3*2
4756. -1' OR 3*2
4760. -1' OR 3*2
4764. -1" OR 3*2
4775. -1 OR 3*2
4779. -1 OR 3*2
4783. -1' OR 3*2
4787. -1' OR 3*2
4791. -1" OR 3*2
4802. -1 OR 3*2
4806. -1 OR 3*2
4810. -1' OR 3*2
4814. -1' OR 3*2
4818. -1" OR 3*2
4829. -1 OR 3*2
4833. -1 OR 3*2
4837. -1' OR 3*2
4841. -1' OR 3*2
4845. -1" OR 3*2
4857. -1 OR 3*2
4861. -1 OR 3*2
4867. -1' OR 3*2
4871. -1' OR 3*2
4875. -1" OR 3*2
4886. -1 OR 3*2
4890. -1 OR 3*2
4894. -1' OR 3*2
4898. -1' OR 3*2
4902. -1" OR 3*2
4913. -1 OR 3*2
4917. -1 OR 3*2
4921. -1' OR 3*2
4925. -1' OR 3*2
4929. -1" OR 3*2
4940. -1 OR 3*2
4944. -1 OR 3*2
4948. -1' OR 3*2
4952. -1' OR 3*2
4956. -1" OR 3*2
4967. -1 OR 3*2
4971. -1 OR 3*2
4975. -1' OR 3*2
4979. -1' OR 3*2
4983. -1" OR 3*2
4999. /etc/passwd
5005. invalid../../../../../../../../../../etc/passwd/././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././.
5029. /etc/passwd
5035. invalid../../../../../../../../../../etc/passwd/././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././.
5059. /etc/passwd
5065. invalid../../../../../../../../../../etc/passwd/././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././.
5089. /etc/passwd
5095. invalid../../../../../../../../../../etc/passwd/././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././.
5119. /etc/passwd
5125. invalid../../../../../../../../../../etc/passwd/././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././.
5149. /etc/passwd
5155. invalid../../../../../../../../../../etc/passwd/././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././.
5179. /etc/passwd
5185. invalid../../../../../../../../../../etc/passwd/././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././.
5209. /etc/passwd
5215. invalid../../../../../../../../../../etc/passwd/././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././.
5239. /etc/passwd
5245. invalid../../../../../../../../../../etc/passwd/././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././.
5269. /etc/passwd
5275. invalid../../../../../../../../../../etc/passwd/././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././././.
5293. Ifrad hijad
5299. الزواج
5308. سؤلين
5309. حديث
5310. الصلاة
5321. ميراث
5323. مطاعم
5324. حكم
5325. الأجرة
5333. سؤلين
5349. سؤال
5359. حلم
5374. خاص
5375. حكم
5377. الطلاق
5378. الطلاق
5394. مال
5397. الشباب
5398. عمره
5416. الرياض
5417. الطلاق
5418. الغسل
5419. حكم

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف