محترم جناب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ تصوف کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟
رأي أ.د خالد المصلح في التصوف
محترم جناب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ تصوف کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟
رأي أ.د خالد المصلح في التصوف
الجواب
حامداََ ومصلیاََ۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امابعد۔۔۔
تصوف کے کئی درجات ہیں جن میں سے بعض سلوک و اخلاق پر مشقت و عبادت میں محنت اور جہد سے متعلق ہیں اور یہ سب اس طرز پر ہوں کہ نبوی طریقے سے باہرنہ نکلے پس یہ طریقہ سنت سے خارج نہیں ہے ، اور یہی وہی طریقہ ہے جس پر سابقہ عابدین جنید بغدادی اور فضیل بن عیاض جیسے اہل علم تھے جنہوں نے عبادت کی معرفت حاصل کی اور اس طریقہ کے علاوہ جو باقی طریقے اور راستے ہیں وہ سب بدعات پر مشتمل ہیں ان سب طریقوں کے درجات کتاب اور سنت سے قرب و دوری کے اعتبار سے مختلف ہیں ۔ اور جس چیزکی میں اپنے بھائیوں کو نصیحت کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ وہ اللہ کے نبی ﷺکی سیرت ہے جیسا کہ آپﷺاپنے خطبات میں بار بار فرمایا کرتے تھے۔ اسی طرح صحیح مسلم میں جابر بن عبداللہ ؓ روایت فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺخطبہ دیتے وقت یہ ارشاد فرماتے ’’امابعد: سب سے بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور سب سے بہترین راستہ محمدﷺکی سیرت ہے اورتمام امور کی برائی ان میں حدث اور بدعت کا پیدا ہونا ہے ، اور ہر بدعت گمراہی ہے
آپ کا بھائی
أ.د.خالد المصلح
20 /9 /1427هـ