حامداََ ومصلیاََ۔۔۔
امابعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے
الحاد لغت میں لحد سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے ہٹ جانا۔ اسی کا اطلاق حق سے ہٹ کر باطل کی طرف آنے پر ہونے لگاتو حضرت شیخ ؒ کے قول کا مطلب بدعت خوارج کے بارے میں یہ تھا کہ ان کا راستے سے بھٹکنا حق اور ہدایت سے ہٹ جانے کے قصہ سے نہیں بلکہ وہ حق اور ہدایت کے طالب تھے لیکن وہ راستے سے ہٹ گئے اور حق کو پانے کی ان کو توفیق نہ ملی۔
جیسا کہ حضرت علیؓ سے منقول ہے کہ ان سے خوارج کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا وہ کفارہیں ؟ فرمایا: وہ کفر سے بھاگے ہیں ، مطلب یہ کہ انہوں نے اس قول کو اسی لئے کہا کہ وہ کفر سے بھاگنا چاہتے تھے اور حق کے طلبگار تھے لیکن وہ حق کا ادراک نہ کرسکے۔
اور خوارج کے بارے میں مشہور ہے کہ انہوں نے تکفیر میں غلو کی اور وعید کے نصوص کو وعد پر محمول کیا اور اہلِ علم نے حدیثاََ وقدیماََ ان بدعت اورگمراہی کو بیان کیا ہے ۔
جہاں حضرت شیخ کا قول ہے روافض اور ان کے بدعت کی اصل الحاد بتانے کا تو یہ اسی لئے ہے کہ وہ حق سے اتباعِ نفسانی کی وجہ سے ہٹ گئے تھے اور ان کی بدعت کو علماء نے تقسیم کیا ہے اور ان تمام شبہات کا رد کیا ہے اور اس میں سب سے خطرناک شرک ہے اور اس بات کا اعتقاد ہے کہ ائمہ اثنا عشرہ کا بچاؤ کریں گے ۔ اور تمام صحابہ کو کافر کہنا یا ان پر طعن کرنا اور ان کو فاسق بنانا اور قرآن کے تحریف کا قائل ہونا شامل ہے ۔