السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ معز ز و مکرم! کیامیں عصر کے بعد اور جمعہ کے خطبہ کے دوران تحیۃ المسجد پڑھ سکتا ہوں ؟
تحية المسجد في أوقات النهي
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ معز ز و مکرم! کیامیں عصر کے بعد اور جمعہ کے خطبہ کے دوران تحیۃ المسجد پڑھ سکتا ہوں ؟
تحية المسجد في أوقات النهي
الجواب
حامداََو مصلیاََ ۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امابعد۔۔۔
تحیۃ المسجد کی دورکعتوں کی نماز اوقات نہی کے اندر ان ذوات اسباب نمازوں کے حکم میں داخل ہے جن کو علماء نے ذکر کیا ہے ۔ امام بخاری ؒ نے(۱۱۷۶) روایت نقل کی ہے اور امام مسلم ؒ نے (۷۱۴) حضرت ابوقتادہؓ سے روایت نقل کی ہے کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا:’’جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعات پڑھے ‘‘۔ اور یہ روایت ثابت کرتی ہے کہ تحیۃ المسجد کی دو رکعت سنت ہے ۔ اب جب اس روایت سے یہ ثابت ہوگیا تو دوسری روایات میں مختلف اوقات میں منع کیا گیاہے تو اس کے بارے میں اشکال پیدا ہوتا ہے اسی وجہ سے علماء نے دو اقوال کے ساتھ ممنوعہ اوقات میں تحیۃ المسجد میں اختلاف کیا ہے ۔
پہلا قول: کہ وہ ممنوعہ وقت میں نہیں پڑھ سکتا ، کیونکہ وہ ایسا وقت ہے جس میں نماز پڑھنے سے روکا گیا ہے اور اس میں ساری نمازیں آجاتی ہیں اور یہ مذہب تمام جمہور علماء احناف ، حنابلہ اور مالکیہ کا ہے ۔
دوسرا قول: یہ ہے کہ وہ ممنوعہ وقت میں تحیۃ المسجد پڑھ سکتا ہے کیونکہ یہ نماز ذوات الاسباب میں سے ہے۔ اور یہ امام شافعی ؒ کا مذہب ہے۔ اور یہی امام احمد ؒ کے مذہب کی روایت ہے اور یہی قول حجت ہے ۔کہ نہی اس نماز کے بارے میں وارد ہوئی ہے جس کے پڑھنے کی وجہ سے ممنوعہ اوقات میں منع کرنا مختلف صورتوں کے ساتھ خاص ہے جیسے فوت شدہ نمازوں کی قضا ء ، طواف کی دو رکعتیں ، اور نماز کا اعادہ جماعت کے ساتھ جب اس میں حاضر ہوا ہو۔ اور نبی علیہ السلام نے تو جمعہ کے خطبہ کے دوران بھی تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ بخاری شریف کی حدیث نمبر(۱۱۷۰) اورمسلم شریف کی حدیث نمبر(۵۶۴) میں حضرت جابرؓسے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی امام کے خطبہ کے دوران آئے یا وہ نکل چکا ہو تو دو رکعت نماز پڑھے ‘‘۔ اور خطبہ کا وقت وہ وقت ہے جس میں نماز سے منع کیا گیا ہے اور اسی طرح ساری ممنوعہ اوقات میں تحیۃ المسجد پڑھ سکتاہے ۔ واللہ أعلم۔
آپ کا بھائی
أ.د.خالد المصلح
20 /9 /1427هـ