غسل جنابت کے وقت مشقت کی وجہ سے بالوں کو نہ دھونے کا کیا حکم ہے ؟
ترک غسل الشعر أثناء غسل الجنابۃ
غسل جنابت کے وقت مشقت کی وجہ سے بالوں کو نہ دھونے کا کیا حکم ہے ؟
ترک غسل الشعر أثناء غسل الجنابۃ
الجواب
اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جو اب دیتے ہوئے کہتے ہیں:
’’اگر مشقت نہ ہوتی تو سارے لوگ سردار ہوتے سخاوت فقیر کرتاہے اور اقدام قتال ہوتاہے ‘‘۔ جب ام سلمہؓ سے نے آپﷺسے پوچھااور عرض کیا:میں اپنے سر کے بالوں کی چوٹی باندھتی ہوں تو کیا میں اس کو غسل جنابت کے وقت کھول لیا کروں ؟ یعنی وہ سرکے بالوں کی چوٹیاں باندھتی تھی تو پوچھا کہ کیا وہ اس کو کھولا کرے؟ یعنی وہ ان چوٹیوں کو غسلک جنابت کے لئے کھولا کرے اور دوسری روایت میں ہے کہ حیض سے طہارت کے غسل کے لئے تو آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:کہ نہیں تمہارے لئے کافی ہے کہ تم اسے پر تین چلو پانی ڈال دو‘‘ ۔ اور مسح کرنا چلو بھرنا نہیں ہے پس واجب ہے کہ وہ ایک مرتبہ پانی ڈالے لیکن غسل جنابت میں اس پر واجب نہیں ہے کہ پانی کو بالوں کی جڑوں تک پہنچائے کیونکہ نبی پاکﷺنے ان چوٹیوں کو کھولنے کا حکم نہیں دیا، لیکن یہاں ایک ضروری مسئلہ ہے کہ دھونا تو نماز کی کنجی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:(ترجمہ)’’اگر تم جنابت میں ہوتو پاکی حاصل کرو‘‘ (المائدہ:۶)تاکہ تم نماز کے اس اجر کو حاصل کرو جو تم چاہتے ہو اور تمہارا ذمہ بری ہو۔
پس میں اپنی بہن کو یہی نصیحت کرتاہوں کہ وہ غسل کے مسئلے میں افراط اور تفریط کاشکار نہ ہو، اور نہ مسح کو اس کہ جگہ جائز قرار دے ۔ بلکہ اس کو چاہئے کہ پانی کو سر کے اوپر ڈالے اور بہائے ۔