اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ اس قسم کے کریم جو ہاتھوں پر لگائے جاتے ہوں ، میری سمجھ میں نہیں آرہاکہ کس طرح پانی کو جلد تک پہنچنے سے روکتا ہوگا؟اگر عام طورپراستعمال کرنے والی کریم ہو تو وتو جلد میں جذ ب ہوجاتی ہے اور پھر کوئی چیز پانی کو جلدسے روکنے والا باقی نہیں رہتا۔ اور کوئی شخص اپنے بالوں کو اس کریم کے ذریعہ اکٹھا کرتاہے سٹائل وغیرہ کے لئے ، تاکہ کوئی چیز نہ پڑے ایک مخصوص شکل میں ، اور یہ پانی کو پہنچنے سے منع بھی کرتا ہو تو جو میرے سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
اور اس حالت میں کہ وہ پانی کو منع کررہا ہے لیکن یہاں منع کرنا اس وجہ سے جائز ہے کہ ہمیں پتہ ہے کہ سر پر لگی ہوئی چیز پرمسح کرنا پانی ڈالنا جائز ہے ۔ اور ام سلمہ ؓ نے آپﷺسے پوچھاکہ کیا عورت اپنی چوٹیاں کھولے گی غسل جنابت کے لئے؟ آپﷺنے فرمایا:کہ نہیں ، تو اس سے ثابت ہوتاہے کہ غسل جنابت کے لئے چوٹیاں کھولناواجب نہیں ہے ۔ اس احتمال کے ساتھ کہ چوٹیوں کے اند رپانی نہیں پہنچے گا ، اس سے ثابت ہو ا کہ تبلیغ پانی واجب نہیں بلکہ پانی کا بہانہ واجب ہے سر کے اوپر، اور مبالغہ مسنو ن ہے۔
میرے خیال میں ایسی کریم صرف سٹائل وغیرہ کے لئے لگائی جاتی ہے اور ایک مقررہ مدت تک ہوتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ لیکن اولیٰ اور احوط یہ ہے کہ اس سے اجتناب کرے ، باقی حرام و حلال کی بات ہے تو اس میں آپﷺنے حج میں بالوں کی تلبید کی ہے ۔ اور تلبید کہتے ہیں کہ بالوں کو شہد یا گوند کے ذریعہ ایک جگہ اکٹھا کیا جائے تاکہ بال نہ بکھرے ، اور یہی علماء کا قول ہے اوریہ بھی معوم ہے کہ آپﷺکو غسل کی حاجت ہوتی تھی ، اور تلبید نے منع نہیں کیا مدت حج میں پانی ڈالنے سے آپ ﷺکو۔
پس اگر آپ نے کریم کی تہہ لگائی تو اس کو زائل کرنا ہے اور اس جگہ کو دھونا ہے اور سابقہ نمازوں کو جو کریم لگاکر پڑھی ہے اگر وہ لاعلمی میں ہوئی ہے تو کوئی بات نہیں۔