امابعد
جواب ملاحظہ ہو
وہ کھوٹ اور فریب جس کے بارے میں آپ سوال کررہے ہیں اس سے مراد ان جھگڑوں کا اثر ہے جو مسلمانوں کے بیچ واقع ہوتے ہیں کیونکہ لڑائی جھگڑا عام طور پر دوسروں کے دلوں پرکچھ اثر چھوڑ دیتا ہے ، جنت چونکہ پاکیزہ ہے او ر اس میں پاکیزہ لوگ ہی داخل ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے باطن کو خوبصورت بنادیں گے ، اور یہ وہ نعمت ہے جو اللہ تعالیٰ اہل جنت کو عطا کریں گے ۔بلکہ اسی طرح جس طرح ان کے ظاہر کو خوبصورت بنا ڈالیں گے ۔اور باطن کو خوبصورت بنانے کی شکل یہ ہوگی کہ ان کے دلوں میں سے جھگڑوں او ر مظالم کے آثار کو نکال باہر کیا جائے ۔
اما م بخاری ؒ نے قتادہ کی حدیث ابوالمتوکل الناجی جنہوں نے ابوسعید خدریؓ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:’’جب ایمان والو ں کو آگ سے خلاصی دے دی جائے گی تو انہیں جنت او رجہنم کے درمیان ایک پل پر روک دیا جائے گا ، تو وہاں پر دنیا میں جو ان کے درمیان مظالم تھے ان کو برابر سرابر کیا جائے گا یہاں تک کہ جب وہ پاکیزہ اور مہذب ہوجائیں گے تو جنت میں داخلے کی اجازت دے دی جائے گی ۔ اس رب کی قسم کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ان میں سے ہر ایک کو جنت میں اپنا گھر کیا دنیا والے گھر سے زیادہ پتا ہوگا‘‘۔اس حدیث نے یہ بات واضح کردی کہ اس کھوٹ کا سبب جھگڑے اور مظالم ہی ہیں جو دنیا میں ان کے درمیان وقوع پذیر ہوئے ۔
اور جہاں تک آپ کا سوال ہے کہ کیا جنت میں ایسا شخص داخل ہوگا جس کے دل میں کھوٹ اور بغض ہو تو اس کا جواب یہ ہے کہ جی ہاں وہ داخل ہو گا جیسا کہ پیچھے حدیث میں بیان کیا گیا ہے لیکن یہ داخل ہونا ہر باطنی کھوٹ اور بغض سے پاکیزگی حاصل کرنے کے بعد ہی ہوگا، تووہ جنت میں صحیح سلامت محبت سے بھرے دلوں کے ساتھ داخل ہوں گے اسی لئے اللہ تعالیٰ نے جنت میں ان کی ہیئت بیان کرتے ہوئے فرمایا:(ترجمہ)’’بھائی بن کر ایک دوسرے کے سامنے نشستوں پر بیٹھے ہوں گے ‘‘۔
لہٰذا اس کھوٹ اور بغض کا ذرہ بھی باقی نہیں رہے گا :(ترجمہ)’’اور ان کے دلوں کا کھوٹ ہم نکال دیں گے ‘‘۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں جنت کی نعمتوں سے نوازے ۔ (آمین!)