نماز میں بلند آواز سے باسم اللہ پڑھنے اوراس پر مداومت کرنے کا کیا حکم ہے؟
الجهر بالبسملة في الصلاة
نماز میں بلند آواز سے باسم اللہ پڑھنے اوراس پر مداومت کرنے کا کیا حکم ہے؟
الجهر بالبسملة في الصلاة
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:
اہلِ علم میں سے اکثرصحابہ و تابعین کا مذہب یہ ہے کہ جہری نمازوں میں سرّی طور پر باسم اللہ پڑھنا سنت ہے ، اور یہی جمہور فقہاء کا مذہب ہے جیسا کہ امام مسلم نے(۶۰۵)میں نقل کیا ہے کہ حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ:’’ میں نے آپﷺ،ابوبکر ، عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ نماز پڑھی لیکن ان میں سے کسی سے بھی( باسم اللہ الرحمن الرحیم )پڑھتے ہوئے نہیں سنا‘‘۔اور امام بخاری ؒ کی نقل کردہ حدیث (۷۰۱) میں ان الفاظ کے ساتھ ہے کہ :’’آپﷺ، اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نماز کو( الحمدللہ رب العالمین ) سے شروع فرماتے تھے‘‘۔ اس پر مسلم شریف کی حدیث (۷۶۸) پر دلالت کرتی ہے جو حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ :’’آپ ﷺنماز تکبیر و قرأت اور الحمدللہ رب العالمین سے شروع فرماتے تھے ‘‘۔یہی آپﷺسے ثابت ہے ، شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ مجموع الفتاوی (۲۷۵/۲۲) میں فرماتے ہیں کہ:آپ ﷺسے یہ ثابت نہیں ہے کہ آپ علیہ السلام باسم اللہ سے نماز شروع فرماتے، اور نہ ہی صحاح ستہ اور سنن میں ایسی کوئی صریح حدیث ملتی ہے جس میں جہراََ باسم اللہ پڑھنے کی کوئی روایت ہو، جتنی بھی احادیث جہراََ باسم اللہ کے بارے میں ہیں وہ سب ضعیف بلکہ موضوع ہیں ‘‘۔اور جب دار قطنی نے اس بارے میں کتاب تصنیف کی تو ان سے پوچھاگیا:کیا اس میں کوئی صحیح روایت بھی ہے ؟کہا: آپﷺسے تو کوئی صحیح روایت نقل نہیں کی باقی صحابہ میں سے جونقل کیا ہے اس میں کچھ صحیح ہے اورکچھ ضعیف‘‘، امام شافعیؒ اور اہل علم میں سے ایک جماعت کا مذہب یہ ہے کہ باسم اللہ بالجہر سنت ہے اس بارے میں انہوں نے حجتیں تو بہت پیش کی ہیں لیکن ان میں سے کچھ بھی آپﷺسے ثابت نہیں ہے۔ بہرکیف یہ ایک اجتہادی مسئلہ ہے جس میں اگر کوئی اجتہاد کرکے کوئی قول علیٰ طریق الصواب اپنا بھی لے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔اس لئے کہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ نے بسا اوقات بطورِعمل جہر والا قول بھی اپنایا ہے اس لئے کہ بعض صحابہ سے ایسا ثابت ہے اور اس لئے بھی کہ یہ بطورِ تعلیم ہو۔فرمایا:امام احمدؒ سے جو قولِ صواب منقول ہے وہ یہ کہ کبھی کبھی باسم اللہ بالجہر مستحب ہے۔(۳۴۴/۲۲)