میں ایک ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھنا چاہتاہوں جو قرأت بہت تیزی سے پڑھتا ہے یہاں تک کہ بسا اوقات تو پورا کلمہ یا آیت کھاجاتاہے پھر اکثر مقتدی امام کے ساتھ بحث و مباحثہ کرتے ہیں۔
إمامنا لا يقيم القراءة فما حكم الصلاة خلفه
میں ایک ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھنا چاہتاہوں جو قرأت بہت تیزی سے پڑھتا ہے یہاں تک کہ بسا اوقات تو پورا کلمہ یا آیت کھاجاتاہے پھر اکثر مقتدی امام کے ساتھ بحث و مباحثہ کرتے ہیں۔
إمامنا لا يقيم القراءة فما حكم الصلاة خلفه
الجواب
اگر وہ سورۂ فاتحہ کو بغیر کسی کمی کے پوری طرح سکون سے پڑھتا ہے تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے لیکن اگر وہ اس میں کمی کرتاہے تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے جیسا کہ صحیحین میں عبادہ بن صامتؓ سے مروی ہے کہ :’’جس نے سورۂ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی ‘‘۔اور جیسا کہ امام مسلمؒ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے کہ :’’جس نے نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن (سورۂ فاتحہ) نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص الخلقت حمل کی مانند ہے ‘‘ تین مرتبہ ایسا فرمایا یعنی وہ نامکمل ہے ۔
آپ کا بھائی
خالد بن عبد الله المصلح
08/10/1424هـ