حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
اما بعد۔۔۔
میری نصیحت تو ایسی حالت والے شخص کے لئے یہ ہے کہ اللہ کے خوف کو لازم پکڑے اور کسی ایسی وجہ سے دھوکے میں نہ پڑے۔ کیونکہ خواب کے سچا ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ انسان بہت نیک و صالح ہوگیا ہے بلکہ یہ تو بہت سے لوگوں کو درپیش ہے جن میں نیک لوگ بھی ہے اور دیگر بھی۔ اگرچہ خواب کا سچا ہونا کلام کی سچائی میں سے ہے مگر ساتھ یہ قیامت کے علامات میں سے بھی ہے۔ مسلم (۲۲۶۳) میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: ’’جب قیامت قریب ہوگی تو مسلمان کا خواب بہت کم جھوٹا ہوگا اور تم میں سے سب سے سچے خواب والا وہ ہے جو سب سے زیادہ سچ بولتا ہو اور مسلمان کا خواب نبوت کے پینتالیس أجزاء میں سے ایک جز ہے ۔ خواب تین قسم کا ہوتا ہے: ایک تو صالح خواب جو اللہ کی طرف سے بشارت ہوتی ہے اور دوسرا وہ خواب جو شیطان کی طرف سے باعث غم ہوتا ہے اور تیسرا وہ خواب جو حدیث نفسی ہوتی ہے (یعنی آدمی کے ذہن کی باتیں) تو اگر تم سے کوئی کچھ ایسا دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے اور لوگوں کو اس کے بارے میں نہ بتائے‘‘۔
حدیث میں خواب سے متعلق مختلف آداب وارد ہوئے ہیں اور خواب دو قسم کا ہے:۔
پہلی قسم: رؤیا صالحہ یعنی نیک خواب، اس کے لئے کچھ آداب کو ملحوظ رکھنا مستحب ہے اور وہ آداب مندرجہ ذیل ہیں:۔
۱۔ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف کرے کیونکہ یہ نیک خواب اللہ ہی کی طرف سے ہے اور یہ نبوت کے اجزاء میں سے ایک جز ہے اور یہ کہ مؤمن کے لئے خوشخبری ہے اور اس پر بخاری (۷۰۴۵) کی یہ روایت دلالت کر رہی ہے جو حضرت ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: ’’اگر تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جو اسے پسند ہو تو اس پر اللہ کا شکر ادا کریں اور دوسروں کو بھی بتائے اور اگر کچھ اور دیکھے جو کہ کہ اسے ناپسند ہو تو وہ شیطان کی طرف سے ہے لہٰذا اللہ سے اس کے شر کی پناہ مانگے اور کسی کو نہ بتائے کیونکہ اب یہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکے گا‘‘۔اور اس کے ساتھ ساتھ ایک اور حدیث ہے جو کہ بخاری (۳۲۹۲) نے اور مسلم (۲۲۶۱) نے حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’نیک خواب اللہ کی طرف سے ہے‘‘۔
۲۔ دوسرے یہ کہ خواب صرف اس شخص کو سنائے جو اسے محبوب ہو۔ بخاری (۷۰۴۴) اور مسلم (۲۲۶۱) میں حضرت ابوقتادہ ؓ کی روایت ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’اگر تم میں سے کوئی کچھ ایسا دیکھے جو وہ پسند کرتا ہو تو ایسے شخص کو ہی سنائے جسے وہ پسند کرتا ہو‘‘۔
دوسری قسم: کچھ ایسا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو ۔ تو ایسی صورت میں بھی بعض آداب کو ملحوظ رکھنا مستحب ہے تاکہ وہ اس خواب کے شر سے بچ سکے اور وہ آداب درجہ ذیل ہیں:۔
۱۔ سب سے پہلے اپنے بائیں جانب تھوکے تین مرتبہ۔
۲۔ تین مرتبہ شیطان کی شر سے پناہ مانگے۔
۳۔تیسرا یہ کہ اپنی کروٹ تبدیل کرے۔
اور ان تین آداب کے بارے میں صحیحین اور دیگر کتب میں احادیث وارد ہوئی ہیں۔ مسلم (۲۲۶۲) کی روایت ہے جو حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’اگر تم میں سے کوئی خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اپنے بائیں جانب تین مرتبہ تھوکے اور تین مرتبہ شیطان کی شرسے پناہ مانگے اور اپنی کروٹ بدلے‘‘۔
۴۔ چوتھے یہ کہ اٹھ کر نماز پڑھے۔
۵۔ اور یہ خواب کسی کو بھی نہ بتائے ، چاہے خبر دینے کے لئے ہو یا تعبیر پوچھنے کے لئے۔
اور ان آخری دو آداب کے بارے میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث سے جو کہ مسلم میں مذکور ہے : ’’اور اگر تم سے کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو اٹھ کر نماز پڑھے اور لوگون کو نہ بتائے‘‘۔ واللہ اعلم
أ.د. خالد المصلح
14 /6 /1429هـ
آپ کا بھائی