کیا شب قدر کی کوئی امتیازی علامت ہے جس سے روزہ دار کو یہ باور ہو کہ اس نے شب قدر پائی؟
هل هناك علامة أو إشارة شخصية تؤكد للإنسان أنه أدرك ليلة القدر؟
کیا شب قدر کی کوئی امتیازی علامت ہے جس سے روزہ دار کو یہ باور ہو کہ اس نے شب قدر پائی؟
هل هناك علامة أو إشارة شخصية تؤكد للإنسان أنه أدرك ليلة القدر؟
الجواب
شبِ قدر ایک بابرکت اور عظیم رات ہے اللہ تعالیٰ نے اس رات کو قدرا ور منزلت بخشی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور تم کیا جانو کہ شبِ قدر کیا ہے؟‘‘ (القدر، ۲) اس آیت میں شبِ قدر کی اتنی عظمت بیان کی گئی ہے کہ اللہ کے سوا مخلوق اپنی عقل کے پیمانے سے ناپ نہیں سکتی۔ البتہ چند علامات ایسی ہیں جن سے شبِ قدر کا پتہ لگایا جا سکتا ہے، لیکن ان علامات میں صحیح علامت یہ ہے کہ اس رات کی صبح کو آفتاب طلوع ہوتا ہے تو وہ سفید ہوتا ہے اور اس کی کرنیں آنکھوں میں نہیں چبھتی جیسا کی صحیح مسلم (۷۶۲) میں أبی بن کعب ؓسے مروی ہے کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’شبِ قدر کی علامت یہ ہے کہ اس رات کی صبح کو آفتاب طلوع ہوتا ہے تو وہ سفید ہوتا اور اس کی شعاعیں نہیں ہوتی‘‘۔ یہ علامت اس رات کے گزرنے کی بعدظاہر ہوتی ہے، اور اس کی حکمت ’واللہ اعلم‘ شاید یہی ہے کہ لوگ اس رات کی تلاشی میں خوب عبادت کریں اور جو لوگ پہلے سے خوب عبادت کر رہے ہیں تو وہ اپنی عبادت کا بدلہ اس صورت میں پا کر خوش ہو جائیں۔
اور حدیث سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ بسا اوقات شبِ قدر کا علم نیک خوابوں کے ذریعے بھی ہو جاتا ہے جیسا کہ بخاری شریف (۲۰۱۵) اور مسلم شریف (۱۱۶۵) میں ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ چند صحابہ کو شبِ قدر خواب میں ہی دکھائی گئی کہ وہ آخری سات روزوں میں ہے، یہ سن کر آپﷺنے ارشاد فرمایا: ’’ایسا لگتا ہے کہ تم سب کے خواب سات راتوں پر متفق ہو گئے ہیں لہٰذا اب جو بھی شبِ قدر کو تلاش کرے تو آخری سات راتوں میں تلاش کرے‘‘۔ بلکہ ایک مرتبہ آپﷺکو شبِ قدر دکھائی بھی گئی کہ وہ کب ہو گی ۔ جیسا کہ بخاری (۲۰۱۶) اور مسلم (۱۱۶۷) میں ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا:’’پہلے مجھے شبِ قدر دکھادی گئی لیکن پھر مجھ سے بھلا دی گئی ، لہٰذا اب اسے آخری دس راتوں میں تلاش کرو(اور پھر فرمایا) کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ پانی اور کیچڑ میں سجدہ ریز ہوں‘‘۔ابو سعیدؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺکو پانی اور کیچڑ میں سجدہ ریز ہوتے ہوئے دیکھا ، یہاں تک کہ میں نے کیچڑ کے آثار ماتھے مبارک پر بھی دیکھا۔
باقی روشنیوں اور درختوں کے سجدہ ریز ہونے کے بارے میں جو کہا جاتا ہے تو یہ ہو سکتا ہے کہ بعض لوگوں کے ساتھ خاص ہو لیکن یہ عمومی علامت نہیں ہے۔ بہر کیف ! میں اپنے تمام مسلمان بھائیوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ رمضان کی آخری دس راتوں میں خوب عبادت کریں اس لئے کہ تا دمِ زیست و حیات آپ ﷺکا یہی طریقہء عمل رہا ہے۔ باقی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ہمیں یہی امید ہے کہ جو بھی ایمان اور ثواب کی نیت سے آخری دس راتوں میں قیام کرے گا تو چاہے اسے شبِ قدر کا دیکھنا نصیب ہو یا نہ ہو لیکن وہ اس رات کی فضیلت پالے گا۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔