حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاتہ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
جواب ملاحظہ فرمائیں
ہونٹ یا ناک کو چھوٹا بڑا کرکے بنانے والے کی بناوٹ میں دخل اندازی کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ بناوٹ میں شریک ہونے کے مترادف ہے ۔ اور وہ اس حدیث کے تحت داخل ہے جو بخاری شریف (۵۹۵۴) اور مسلم شریف (۲۱۰۷) نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسولﷺنے ارشاد فرمایا: ’’قیامت کے دن سب سے شدید عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کی تخلیق میں مشارکت کر تاہے‘‘ اور ان سے مقصود تصویر بنانے والے ہیں جیسا کہ بخاری کی ایک اور روایت میں ہے : (۶۹۰۱) ’’قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب دئیے جانے والے وہ لوگ ہوں گے جو یہ تصویریں بناتے ہیں ‘‘۔
اور یہاں مشارکت سے مقصود اللہ تعالیٰ سے مشابہت اختیار کرنا ہے ، یعنی تخلیق کرنے میں مشابہت ، جیسا کہ مسلم (۲۱۰۷) کی روایت میں آیا ہے کہ :’’روزِ قیامت سب سے شدید عذاب والے وہ لوگ ہوں گے جو اللہ کی تخلیق میں تشبیہ دیتے ہیں ‘‘۔ اور خلقت کی صورت بنانا اور اسے شکل عطا کرنا اللہ تعالیٰ کی خاصیت میں سے ہے ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :’’ وہی ہے جو ماں کے پیٹ میں تمہیں صورت عطاکرتا ہے جیسے وہ چاہتا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ عزت و حکمت کا مالک ہے‘‘ {العمران: ۶}
لہٰذا تصویر میں ردّ وبدل کرنا گویا اللہ تعالیٰ سے اس کی مخصوص صفت میں نزاع کرنا ہے ، پس ایمان والے پر یہ واجب ہے کہ اس سے بچا رہے ۔
آپ کا بھائی
أ.د. خالد المصلح
9/ 11 /1428هـ