محترم جناب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ آپﷺسے یہ مروی ہے کہ کہ سانپوں کو مارنے سے پہلے تین مرتبہ انہیں متنبہ کیا جائے تو اس تنبیہ کرنے کے کیا الفاظ ہیں ؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے
التحريج على الحيات
محترم جناب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ آپﷺسے یہ مروی ہے کہ کہ سانپوں کو مارنے سے پہلے تین مرتبہ انہیں متنبہ کیا جائے تو اس تنبیہ کرنے کے کیا الفاظ ہیں ؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے
التحريج على الحيات
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاتہ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
جواب ملاحظہ فرمائیں
احادیث صحیحہ میں اس تنبیہ کے آپﷺسے کوئی متعین الفاظ مروی نہیں ہیں ، صحیح مسلم میں (۲۷۳۶) میں ابوسعید خدریؓ سے حدیث مروی ہے کہ :’’ان گھروں میں کچھ باسی رہائش پزیر ہوتے ہیں ، پس اگر تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو تین مرتبہ اسے تنبیہ کرو ‘‘ اور ایک روایت میں ہے ’’تو اسے خبردار کرو‘‘۔ اور خبردار کرنے کا مطلب بلند آواز میں خبرد ینا ہے۔
اور جہاں تک ابوداؤد کی حدیث ( ۵۲۶۰) کا تعلق ہے جو کہ عبدالرحمان بن ابی لیلی عن ابیہ عن رسول اللہ ﷺکے طریق سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺسے گھروں میں رہنے والے سانپوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپﷺنے ارشادفرمایا:’’ اگر تم ان میں سے کسی کو اپنے گھروں میں دیکھو تو یہ کہو : میں تمہیں واسطہ دیتا ہوں اس وعدے کا جو تم سے نوح ؑ نے کیا ، میں تمہیں واسطہ دیتا ہوں اس عہد کا جو تم سے سلیمان ؑ نے لیا کہ تم ہمیں تکلیف نہیں پہنچاؤ گے ، پس اگر وہ واپس لوٹیں تو انہیں قتل کردو‘‘ تو یہ حدیث مرسل ہونے کی وجہ سے اہل علم کے نزدیک ضعیف ہے ، محمد بن ابی لیلی نے اس کے روایت کرنے والوں میں سے ایک صاحب کی تضعیف کی ہے ۔ لیکن اگر کوئی کہہ بھی دیتا ہے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ تنبیہ کے معنی پائے جارہے ہیں ۔ لہٰذا اس بناء پر یہ کہا جائے گا کہ ہر وہ لفظ جس سے تنبیہ حاصل ہو اس سے حدیث کا مقصود حاصل ہوجائے گا ۔
امام مالک ؒ سے تنبیہ کرنے کے الفاظ کے بارے میں یہ مروی ہے کہ یہ کہنا ہی کافی ہے : میں تمہیں اللہ اور روزِ قیامت کا واسطہ دے کر تنبیہ کرتا ہوں کہ تم نہ ہمارے سامنے آؤ اور نہ ہمیں تکلیف پہنچاؤ‘‘ ممکن ہے کہ انہوں نے ابو سعید خدریؓ والی حدیث سے ہی یہ الفاظ اخیتار کئے ہوں ۔
باقی اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔
آپ کا بھائی
أ.د. خالد المصلح
27 / 1 /1429هـ