طلاق رجعی کا کیا حکم ہے؟ جوان عورت جسے حیض آتا ہے اور وہ بوڑھی عورت جسے حیض نہیں آتا ان کیلئے عدت کی مدت کتنی ہے؟ اور شوہو کیلئے رجوع کرنے کی کیا صورت ہو گی؟ اور کیا رجوع کرتے وقت دو گواہ ایک ہی مجلس میں ہونے کی شرط بھی ہے؟
الطلاق الرجعي
طلاق رجعی کا کیا حکم ہے؟ جوان عورت جسے حیض آتا ہے اور وہ بوڑھی عورت جسے حیض نہیں آتا ان کیلئے عدت کی مدت کتنی ہے؟ اور شوہو کیلئے رجوع کرنے کی کیا صورت ہو گی؟ اور کیا رجوع کرتے وقت دو گواہ ایک ہی مجلس میں ہونے کی شرط بھی ہے؟
الطلاق الرجعي
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
طلاق رجعی کی صورت میں شوہر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دوران عدت بیوی سے بغیر نئے نکاح کے اور بغیر عدت کے رجوع کر سکتا ہے اور بیوی کی رضامندی بھی ضروری نہیں ہے اگر رجوع کرنے سے اس کا ارادہ خیر اور صلح کا ہو۔
اور جس عورت کو حیض آتا ہے اس کی عدت تین حیض ہے اور جسے حیض نہیں آتا اسکی عدت تین مہینے ہے۔
اور رجوع کرنے کی صورت یہ ہے کہ وہ یہ کہے: میں اپنی فلاں بیوی سے رجوع کرتا ہوں اور اس پر گواہ بنا دے اور دو گواہوں کا ایک ہی مجلس میں اکٹھے ہونا مشروط نہیں ہے ، اگر پہلے ایک شخص کو گواہ بنا دیا پھر اس کے بعد دوسرے کو گواہ بنا دیا تو شہادت حاصل ہو جائے گی۔
آپ کا بھائی/
خالد المصلح
17/01/1425هـ