ہمارے ہاں نماز جنازہ کے بعد میت کو دفن کرنے کے دوران قبرستان میں سورت یس پڑھی جاتی ہے، تو کیا یہ پڑھنا جائز ہے؟
قراءة سورة (يس) في المقبرة
ہمارے ہاں نماز جنازہ کے بعد میت کو دفن کرنے کے دوران قبرستان میں سورت یس پڑھی جاتی ہے، تو کیا یہ پڑھنا جائز ہے؟
قراءة سورة (يس) في المقبرة
الجواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہیں۔
سورت یس کی تلاوت کا متعدد احادیث میں حکم آیا ہے، سب سے مشہور ابو داؤد کی روایت ہے جو کہ معقل بن یسار سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: ((اپنی میتوں پر یس پڑھا کرو)) ایک روایت میں ہے: ((اپنی میتوں کے پاس سورت یس پڑھا کرو))، جمہور علماء نے اس حدیث کوضعیف قرار دیا ہے، دارقطنی کا کہنا ہے: اس حدیث کی سند ضعیف ہے متن مجہول ہے اور اس بارے میں کوئی حدیث صحیح موجود نہیں، آُپ ﷺکے اس فرمان: ((اپنی میتوں پر یس پڑھا کرو)) کے مطلب کے بارے میں بھی علماء کا اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں کہ اس سے مقصود یہ ہے کہ نزع کی حالت میں پڑھی جائے اور بعض کا کہنا ہے کہ موت کے بعد پڑھی جائے، پہلا معنی اقرب الی الصواب ہے۔ ابن حبان نے اس حدیث کی تشریح میں کہا ہے: اس سے مراد وہ شخص ہے جو موت کے قریب ہو نہ کہ یہ کہ میت پر یس پڑھی جائے گی، یہ ایسے ہی ہے جیسے نبی ﷺکا فرمان ہے جو کہ مسلم میں ابو سیعد الخدری اور ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے: ((اپنے مرنے والوں کو لا الہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو)) تو یہاں آپ ﷺکا تلقین کا حکم دینے سے مراد یہ ہے کہ میت کو کلمہ یاد کروانے سے نفع ہو جائے اور یہ کلمہ دنیا سے جاتے ہوئے اس کا آخری کلام ہو اور اسے آپ ﷺکے فرمان کے مطابق فضیلت حاصل ہو جائے، ((جس کا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو وہ جنت میں داخل ہو گیا)) جیسے احمد اور دیگر کے ہاں معاذ ؓ کی حدیث ہے، اسی وجہ سے جمہور علماء کے نزدیک جس شخص کی موت قریب ہو اس کے پاس سورت یس کو پڑھنا مستحب سمجھتے ہیں اور بعض کا کہنا ہے کہ قبر پر سورت یس پڑھنا مستحب ہے اوریہ ایک ضعیف حدیث کی بنیاد پر جو کہ انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: ((جو قبرستان میں داخل ہوا اور سورت یس پڑھی اللہ اس سے تخفیف والا معاملہ کرے گا اور جتنے لوگ وہاں دفن ہوئے ان کے عدد کے بقدر اسے نیکیاں ملیں گی)) تو ممکن ہے جو آپ نے بعض لوگوں کا فعل ذکر کیا ہے سورت یس پڑھنے کا وہ اسی حدیث کی بنیاد پر ہو اور یہ بھی ہے کہ امام مالک نے قریب الموت آدمی کے پاس یا قبر پر سورت یس پڑھنا مکروہ لکھا ہے کیوں کہ یہ سلف کا عمل نہیں ہے جیسا کی کتب مالکیہ میں مذکور ہے۔
میرے نزدیک راجح یہ ہے جو امام مالک نے کہا کیوں کہ نبی ﷺسے اس بارے میں کوئی صحیح روایت نہیں ہے اور نہ ہی صحابہ میں سے یہ کسی کا عمل رہا۔
آپ کا بھائی/
خالد المصلح
09/10/1424هـ