موت کی تیاری میں کفن تیار کر رکھنے کا کیا حکم ہے؟
تجهيز الكفن استعداداً للموت
موت کی تیاری میں کفن تیار کر رکھنے کا کیا حکم ہے؟
تجهيز الكفن استعداداً للموت
الجواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہیں۔
موت کہ تیاری جو کہ نبی ﷺنے اور سلف صالح نے کر رکھی تھی وہ اعمال صالحہ تھے جو کہ موت کے بعد بھی انسان کے ساتھ ہوتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: ((ہر نفس اپنی کسب کے حوالے ہے)) [المدثر:۳۸] یعنی اپنے کئے کا قیدی ہے، اور بخاری (۶۵۱۴) اور مسلم (۲۹۶۰) میں سفیان بن عیینہ عن عبد اللہ بن ابو بکر عن انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: "تین چیزیں میت کا تعاقب کرتی ہیں دو لوٹ آتی ہیں اور ایک باقی رہ جاتی ہے: اس کے اہل اس کا مال اور اس کا عمل اس کے پیچھے جاتے ہیں تو اس کے اہل اور مال واپس آجاتے ہیں اور اس کا عمل رہ جاتا ہے" اور جہاں تک کفن اور دیگر حاجات کا تعلق ہے تو اس کو تیار کر رکھنے میں کوئی حرج نہیں بعض سلف نے ایسا کیا لیکن یہ نہیں ہونا چاہئیے کہ مقصد اعلی یہی ہو یا اس میں کسی دوسرے کی حق تلفی ہو۔
آپ کا بھائی/
خالد المصلح
10/04/1425هـ