جناب من السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، میراسوال یہ ہے کہ مستحقینِ زکوٰۃ کو کتنی زکوٰۃ دی جائے ؟
قدر ما يعطى مَن يستحق الزكاة
جناب من السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، میراسوال یہ ہے کہ مستحقینِ زکوٰۃ کو کتنی زکوٰۃ دی جائے ؟
قدر ما يعطى مَن يستحق الزكاة
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
زکوٰۃ کی ادائیگی میں اصل بات یہ ہے کہ زکوٰۃ کے مستحق کو اس کی ضرورت کے بقدر دیا جائے ، اور یہ کیفیت ان آٹھ مصارف کے اختلافِ احوال کے اعتبارسے ہوگی جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے ، لہٰذا اس کو سال یا سال سے کم عرصے میں مقید نہیں کیا جاسکتا، پس ایک راہ گیر مسافر کو اتنا دیا جائے گا جو اس کو اس کے وطن تک پہنچا سکے اور اس کی کفایت ایک سال تک لازم نہیں ہوگی اس لئے کہ عین ممکن ہے کہ وہ اپنے وطن میں تو مالدار ہو، اسی طرح قرضدار کو اتنا دیا جائے گا جس سے وہ اپنا قرضہ ادا کرسکے ، اور اس سے زیادہ دینا ا س کو لازم نہیں آئے گا۔
لیکن فقیرومسکین کے بارے میں فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ ان کو اتنا دیاجائے گا جو ان کے سال تک کے لئے کافی ہو جائے ، اور ان کے علاوہ جو باقی لوگ ہیں تو ان کو اتنا دیا جائے گا جس سے ان کی ضرورت پوری ہوسکے۔
آپ کا بھائی/
أ.د.خالد المصلح
5 /3 / 1434هـ