رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟
إعطاء زكاة المال للأقارب
رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟
إعطاء زكاة المال للأقارب
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
رشتہ داروں میں سے جس کو زکوٰۃ دی جا رہی ہے اگر وہ تنگدست و فقیر ہو اور وہ زکوٰۃ کا حقداربھی ہو تو پھر اس کو زکوٰہ دینا جائز ہے بشرطیکہ زکوٰۃ دینے والے پر اس کا نفقہ واجب نہ ہو ۔
رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینے کی شرائط:
پہلی شرط یہ کہ وہ زکوٰۃ کا حقدار و مستحق ہو ۔
دوسری شرط یہ کہ زکوٰۃ دینے والے پراس کا نفقہ واجب نہ ہو ۔
ان دونوں شرطوں کے ساتھ رشتہ دار کو زکوٰۃ دینا جائز ہے پھر چاہے وہ بھائی ہو یا بیٹا ہو یا پھر چاہے باپ ہو اور چاہے اصول میں سے ہوں یا فروع میں سے ہوں ، یا پھر چاہے اہل وعیال جیسے بہن بھائی، پھوپے پھوپھیوں اور ماموں اور ممانیوں میں سے ہوں اس میں کوئی فرق نہیں ۔
اور رشتہ دارکو زکوٰۃ دیتے وقت اس کو یہ بتانا ضروری نہیں ہے کہ یہ زکوٰۃ کا مال ہے تاکہ اسے یہ احساس نہ ہو کہ نوبت یہاں تک آپہنچی کہ لوگ اسے زکوٰۃ کا مستحق سمجھنے لگے ، یہ پہلی بات ، دوسری بات یہ کہ ہوسکتا ہے کہ جب اسے یہ بتادو کہ یہ زکوٰۃ کا مال ہے تو وہ ان لوگوں میں سے ہو جو زکوٰۃ کا مال قبول نہ کرتے ہوں ، مطلب یہ کہ جب اس سے یہ کہا جائے کہ یہ زکوٰۃ کا مال ہے تو وہ اسے لینے سے انکار کردے تو یہاں ان باتوں کا جاننا ضروری ہے اس لئے کہ آپ کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ اس کو ایسی چیز دو جو اس کو نا پسند ہو