بھنووں کو کلر کرنے کا کیا حکم ہے؟
حكم تشقير الحواجب
بھنووں کو کلر کرنے کا کیا حکم ہے؟
حكم تشقير الحواجب
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
اگر بھنووں کو ایسا کلر کیا جائے جس کا کلر چہرے کے ساتھ میچ کرتا ہو تو پھر اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، اس لئے کہ یہ حرام کردہ نمص میں سے نہیں ہے، اور نمص (بھنووں کے بال نکالنا) کے فاعل کے بارے میں حدیث میں جو لعنت وارد ہوئی ہے اس سے مراد بھنووں کے بال نکالنا ہے، لیکن جہاں تک بھنووں کو کلر کرنے کامسئلہ ہے تو اس سے نہیں روکا گیا، اور یہ دیکھنے میں نمص کے مشابہ لگتا ہے لیکن یہ اس کو حرام نہیں کرنا جس کو اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ہے اس لئے کہ چیزوں کے استعمال میں تو اصل حکم حلت کا ہے۔
اور اللہ تعالیٰ نے اس بات کو ناپسند فرمایا ہے جو بغیر کسی دلیل و برہان کے اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ زینت کو حرام کرتا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿کہہ دو کہ کس نے وہ زینت اور رزق کی پاکیزیں چیزیں حرام کردی ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے نکالی ہیں، کہہ دو کہ یہ ان لوگوں کے لئے ہیں جو دنیا میں ایمان لے کر آئے اور خالصتا قیامت کے دن اسی طرح جو لوگ جانتے ہیں ان کے لئے ہم اپنی آیات کھول کھول کر بیان کرتے ہیں﴾ {العراف: ۳۲} ہمارے شیخ ابن عثیمین ؒ کا فتوی بھی اس بارے میں اباحت کا ہے۔
آپ کا بھائی/
خالد المصلح
16/12/1424هـ