حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
احصان کے دو معنی ہیں جو آپ کے سوال کے ساتھ متعلق ہیں:
پہلا معنی: وہ ہے جو اس ارشاد باری تعالیٰ میں مذکور ہے: ﴿جو لوگ پاکدامن بھولی بھالی سادہ مومن عورتوں پر بہتان لگاتے ہیں﴾ (النور:۲۳) اس احصان کا تعلق بہتان کے ساتھ ہے ، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص پر بہتان لگائی جارہی ہے وہ ایک آزاد ، بالغ وعاقل اور پاکدامن مسلمان ہو ، اب جس میں یہ مذکورہ صفات پائی جائیں اور اس پر بہتان لگایا جائے تو وہ حد کا مستحق ہوگا ، اور حد کو واجب کرنے کے لئے ان صفات کا اعتبار کرتے ہوئے جصاص نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے : اس معنی میں ہمیں اہل علم کے کسی اختلاف کے بارے میں علم نہیں ہے ۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ ان صفات میں تھوڑا بہت اختلاف موجود ہے ، لیکن مذکورہ بالا اوصاف متقدمین اور متاخرین سب علماء کے نزدیک معتبر ہیں ۔
دوسرامعنی: جس احصان کے ذریعہ زانی کے لئے رجم ثابت ہوتا ہے تو وہ یہ ہے کہ وہ شخص آزاد ، بالغ و عاقل اور پاکدامن مسلمان ہو اور اس نے کسی عورت سے نکاح کرکے اس کے ساتھ دخول بھی کیا ہو ۔ لہٰذا اہل علم کا آپس میں اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اس احصان کی شرائط میں سے جس کے ذریعہ زنا پر سنگساری کا حکم ثابت ہوتا ہے ان میں وطی شرط ہے اس لئے کہ صرف عقدِ نکاح کے ذریعہ یا صرف خلوت کے ذریعہ اور شرمگاہ کے علاوہ وطی کے ذریعہ احصان ثابت نہیں ہوتا ۔ واللہ أعلم
آپ کا بھائی/
خالد المصلح
06/09/1424هـ