کیا ایک گائے میں مختلف گھرانوں سے تین افراد کا جمع ہونا جائز ہے ، اور ان میں سے ایک کی نیت کی قربانی ہو اور باقی دونوں کی نیت قربانی کی نہ ہو بلکہ صرف گوشت سے نفع حاصل کرنا ہو؟
حكم الاشتراك في الذبيحة بنوايا مختلفة
کیا ایک گائے میں مختلف گھرانوں سے تین افراد کا جمع ہونا جائز ہے ، اور ان میں سے ایک کی نیت کی قربانی ہو اور باقی دونوں کی نیت قربانی کی نہ ہو بلکہ صرف گوشت سے نفع حاصل کرنا ہو؟
حكم الاشتراك في الذبيحة بنوايا مختلفة
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الٰہی آ پ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
ایسی قربانی کے جانور جس میں کچھ کی نیت قربانی ہو اور کچھ کی صرف گوشت حاصل کرنا تو اس کے بارے میں اہل علم کے دو قول ہیں:
پہلا قول: امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کے نزدیک اس طرح کے ذبیحہ میں شرکت جائز ہے ، چاہے وہ ذبیحہ واجب ہو یا نفلی ، چاہے سب کی نیت قربانی کی ہو یا بعض کی نیت محض گوشت حاصل کرنا ہو ۔
ان حضرات کا استدلال صحیح مسلم {۱۳۱۸} میں وارد شدہ حضرت جابر ؓ کی حدیث ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ ہم حج کے لئے اللہ کے رسولﷺکے ساتھ نکلے تو اللہ کے رسولﷺنے ہمیں اونٹوں اور گائے میں شرکت کا حکم دیا اس طرح ہم سات سات ایک اونٹ میں ہوئے ۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ہم حج و عمرہ میں اللہ کے رسول ﷺکے ساتھ ایک اونٹ میں سات آدمی تھے ۔
اور حدیث سے استدلال اس طرح ہے کہ حج میں بعض ذبیحہ واجب ہوتے ہیں اور بعض نفل ، تو جب یہ مختلف جہات قربانی پر مؤثر نہیں ہوئے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ شرکت میں مختلف نیتیں مؤثر نہیں ہوتیں ۔
دوسرا قول: یہ ہے کہ جو شخص قربانی کرنا چاہتا ہے تو اس کے لئے اس شخص کے ساتھ قربانی جائز نہیں ہے جو قربانی نہیں چاہتا، اس لئے ذبیحہ ایک ہے ، لہٰذا یہ جائز نہیں ہے کہ بعض قربتِ الٰہی کی نیت کریں اور بعض نہ کریں ، یہ امام ابو حنیفہ کا مذہب ہے ۔
اور زیادہ قرین قیاس اور أقرب الی الصواب بھی یہی قول ہے کہ ایسے شخص کے ساتھ قربانی جائز نہیں ہے جس کی نیت قربانی کی نہ ہو ، اس لئے کہ اجازت اسی صورت پر وارد ہے ، باقی رہی واجب اور نفلی قربانی کی تو یہ غیر مؤثر ہے ، اس لئے کہ سب ہی قربتِ الٰہی کے خواہاں ہوتے ہیں ، برخلاف اس کے کہ جب ان کا مقصد گوشت حاصل کرنا ہو ۔ واللہ أعلم