حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
وعليكم السلام ورحمة الله و بركاته۔
اگر آپ کا کام شراب پیش کرنا یا اس کو تیار کرنا ہو تو یہ سراسر حرام اور گناہِ کبیرہ ہے ، اس لئے کہ امام ترمذی [۱۲۹۵] اور امام ابن ماجہ [۳۳۸۱] نے ضحاک اور شبیب بن بشر کے طریق سے حضرت انسؓ سے روایت کی ہے کہ: "اللہ کے رسول ﷺنے شراب میں دس آدمیوں پر لعنت فرمائی ہے ، شراب کے نچوڑنے والے پر ، اس کے نُچڑوانے والے پر ، اس کے پینے والے پر ، اس کے اٹھاکر لے جانے والے پر ، جس کی طرف لے کرجائی جارہی ہو اس پر ، اس کے پلانے والے پر ، اس کے بیچنے والے پر ، اس کی قیمت کھانے والے پر، اس کے خریدنے والے پر ، اور جس کے لئے خریدی جارہی ہو اس پر"۔
اور اسی طرح ابن عمر ، ابن عباس اور ابن مسعود رضی اللہ عنھم سے بھی مروی ہے ۔
اس حدیث میں مذکورہ نو افراد پر لعنت و پھٹکار برسائی گئی ہے اس لئے کہ وہ شراب پینے والے کی ایک گونا مدد و معاونت کررہے ہیں اورارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اور گناہوں کے کاموں میں ایک دوسرے کی باہم مدد و معاونت نہ کیا کرو﴾ [المائدۃ: ۲] اس لئے آپ کو دوسروں کے سامنے حرام کردہ چیزیں پیش کرنے سے منع ہونا چاہئے ، اگر یہ آپ کے بس میں نہیں ہے تو پھر یہ کام چھوڑ دیں اس لئے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿جو اللہ سے ڈرتا ہے تو اللہ اس کے لئے ضرور راستہ نکال دیتے ہیں اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتے ہیں جہاں سے اس کو وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتا﴾ [الطلاق: ۲،۳]۔
آپ کا بھائی/
أ. د.خالد المصلح
16 /9/ 1427هـ