حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته۔
بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
اگر اس باغ کے اردگرد کوئی باڑ نہ لگی ہو تو پھر انسان کے لئے وہاں سے پھل کھانا جائز ہے لیکن اپنے ساتھ نہ لے کر جائے ، اس لئے کہ اجازت صرف کھانے کی حد تک وارد ہوئی ہے ، آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص کسی باغ میں جائے تو وہاں سے پھل کھالے لیکن اپنے ساتھ نہ لے کر جائے‘‘۔ اس حدیث کو امام ترمذی [۱۲۸۷] نے نافع کے طریق سے حضرت ابن عمرؓ سے روایت کیا ہے ۔
اور سنن ابی داؤد [۱۷۱۰] اور سنن نسائی [۴۹۵۸] میں بھی حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺسے جب معلق پھل کے متعلق پوچھا گیا تو آپﷺنے ارشاد فرمایا: ’’اگر کسی کو ضرورت ہو اور وہ وہاں سے کھالے اور اپنے ساتھ نہ لے کر جائے تو اس پر کچھ بھی نہیں آئے گا لیکن اگر کسی نے اپنے ساتھ وہاں سے باہر پھل نکالا تو پھر اس پر اس کا تاوان اورسزا آئیگی‘‘ یہ امام احمد کا مشہور مذہب ہے ۔
اور جمہور علماء اس کے بارے میں یہ فرماتے ہیں کہ کسی کے لئے ضرورت کے علاوہ وہاں سے پھل کھانا جائز نہیں ہے ، لینے والے کے ذمہ میں عوض کے ثبوت کے ساتھ ، ان حضرات نے اموال کی حرمت پر وارد شدہ روایات سے استدلال کیا ہے ، اور اگر بستان کے اردگرد باڑ لگی ہو تو پھر مالک کی اجازت کے بغیر جانا جائز نہیں ہے۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے ۔
آپ کا بھائی/
أ.د.خالد المصلح
12 /8 /1427هـ