محترم جناب، السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ، کیا فرماتے ہیں علماء ملازمت کی مخصوصہ گاڑی اپنی ذاتی مقصد میں استعمال کرنے کے متعلق ؟ اور اس آیت کے متعلق: (یا ان گھروں سے جن کی کنجیوں کے تم مالک ہو ) (النور ۔۶۱) ؟
استعمال السيارات التابعة للعمل
محترم جناب، السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ، کیا فرماتے ہیں علماء ملازمت کی مخصوصہ گاڑی اپنی ذاتی مقصد میں استعمال کرنے کے متعلق ؟ اور اس آیت کے متعلق: (یا ان گھروں سے جن کی کنجیوں کے تم مالک ہو ) (النور ۔۶۱) ؟
استعمال السيارات التابعة للعمل
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:
جہاں تک اس آیت کی بات ہے کہ جن کی کنجیوں کے تم مالک ہو تو یہ گاڑیوں کے متعلق نہیں ،بلکہ کھانے کے متعلق ہے ۔ فرمایا : (اور تم پر کوئی حرج نہیں کہ تم اپنے گھروں سے کھالو یا اپنے والدکے گھروں سے) پھر اسکے بعد فرمایا : (یا ان گھروں سے جن کی کنجیوں کے تم مالک ہو) ، تو یہ آیت صرف کھانے کی وسعت کے متعلق ہے ۔ کیونکہ کنجی کا مالک بننا گھر کے اندر کی چیزوں کی اجازت ہے،تو کیا یہ مسئلہ ملازمت کی طرف سے ملنے والی گاڑی کی طرح ہے؟
جواب : نہیں ، کیونکہ ملازمت کا ادارہ ممکن ہے کہ آپ کے لیے گاڑی کا استعمال محدود کرے کہ اس گاری کو سوائے ملازمت کے کاموں میں استعمال نہ کرنا ، یا اس گاڑی کو صرف ملازمت کے اوقات میں استعمال کرنا ، یا اس گاڑی کو کسی خاص طریقہ سے استعمال کرنا ، تو لہذا ان شروط کی پاسداری لازم ہے۔ لیکن اگر کمپنی آپکو گاڑی دے اور آپکو کھلی اجازت دے کہ آپ جیسے چاہے گاڑی استعمال کرے۔اور آپکی ذاتی استعمال سے بھی نہ روکے تو پھر اس گاڑی کا استعمال ذاتی مقاصد میں بھی ٹھیک ہے