حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:
عصر کے بعد کے وقت کی تخصیص اس لیے ہے کیونکہ اس وقت قسم سخت ہوجاتی ہے ۔ قسم کھانا کئی اسباب سے سخت ہو جاتا ہے: کبھی کسی مخصوص وقت کی وجہ سے ، کبھی کسی مخصوص جگہ کی وجہ سے اور کبھی کسی مخصوص حالت کی وجہ سے ۔ تو قسم کا مخصوص وقت کی وجہ سے سخت ہونے میں سے عصر کے بعد قسم کھانا ہے ۔ پس عصر کے بعد جو بھی قسم کھائی جائے وہ مغلظ (سخت) ہوگی ، اوراسی لیے حضور ﷺنے اسکو حدیث میں ذکر کیا لیکن اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یہ حکم صرف عصر کے بعد کے وقت کے ساتھ مخصوص ہے یعنی کبھی اگر اسکے علاوہ کے وقت میں قسم کھالے تو جائز ہوگا ۔ نہیں ایسا نہیں ہے، بلکہ یہاں پر ذکر کرنے کا مقصود صرف اس وقت کی غلاظت اور شدت بیان کرنا ہے ۔ اور یہاں پر ذکر نے سے اور اوقات میں قسم کھانے کی غلاظت کی نفی نہیں کرتا۔ ہاں البتہ جن جن اوقات میں انسان کو قسم کھانے میں تدبر و تامل کرنا چاہیے اور جن اوقات میں انسان کو سچ کہنا اور جھوٹ سے بچنا چاہیے ، ان میں سے سب سے زیادہ شدت اور غلاظت والا وقت یہ ہے ۔
لہذا قسم کھانے کو اس وقت کے ساتھ تخصیص کرنا صرف اس وجہ سے ہے کہ یہ قسم کھانے میں شدت اور تغلیظ کا وقت ہے ۔ نہ کہ باقی اوقات میں سامان فروخت کرنے کے لیے جھوٹی قسم کھانے کی اجازت ہے۔ کیونکہ حدیث میں ہے: (جس شخص نے صبر والی قسم کھالی تاکہ کسی مسلمان کا مال ناجائز کھا سکے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا اللہ تعالی اس پر غصہ ہوگا) {بخاری: 4549، مسلم: 138} تو اس حدیث میں جھوٹی قسم کی حرمت کو عصر کے بعد کے سا تھ یا کسی اور وقت کے ساتھ مقید نہیں کیا ۔ کسی قت کے ساتھ مقید ہی نہیں کیا، بلکہ بذات خود حرمت کو اس فعل کہ ساتھ مقید کیا ۔
فرمایا: یا رسول اللہ اگرچہ مسواک کی ٹہنی ہو؟ یعنی کہ اگرچہ یہ قسم مسواک کی ایک ٹہنی پر ہی کیوں نہ ہو؟ یعنی مسواک جس کی کوئی قیمت نہیں ، اور اسی لیے انہوں مسواک ذکر کیا جبکہ یہ بات اس زمانہ کی ہے کہ جس وقت مسواک بکتا ہی نہیں تھا ، اور مسواک کہی سے بھی مفت کا حاصل ہو سکتا تھا ، فرمایا: اگرچہ مسواک کی ایک ٹہنی ہو۔ {مسلم: 137}۔
تو ایک شخص نے کہا: یا رسول اللہ ﷺاگرچہ کوئی چھوٹی سی بے وقعت چیز ہو؟ تو حضور ﷺنے فرمایا: اگرچہ مسواک کی ایک چڑی ہو۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ لوگوں کا مال ناجائز کھانے کے لیے قسم کھانا کتنا خطرناک ہے۔ اور جھوٹی قسم کی نحوست جھوٹی قسم کھانے والے تک ضرور پہنچتی ہے ، یہاں تک کہ اہل جاہلیت بھی جھوٹی غلط قسم کے برے انجام کے ڈر سے اس سے بچا کرتے ، اور یقینا اللہ تعالی جھوٹی قسم کھانے والوں پر اپنا غضب اورعذاب بہت جلد نازل کرتا ہے