حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
شرعی رُو سے ان میں کچھ شرائط واجب ہیں جن کی شرط لگانا ان شرائط کے لئے مضبوطی ہوگی، اور ان میں سے بعض شرائط شرعی نقطۂ نظر سے مستحب ہیں جن کے ذریعہ ان کی شرط لگانا ان کو لازم قرار دینا ہے، اور ان شرائط کے قبول کرنے سے وہ لازم ہوجاتے ہیں جن کا پورا کرنا واجب ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اے ایمان والو! عقود کو پورا کیا کرو﴾ [المائدۃ: ۱] ایک اور جگہ ارشاد فرماتے ہیں: ﴿عہد کی پاسداری کیا کرو اس لئے کہ عہد کے بارے میں پوچھ تاچھ ہوگی ﴾ [الاسراء: ۳۴] اور امام ابوداؤدؒ نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث ذکر کی ہے جس میں آپ ﷺکا ارشاد گرامی ہے: "مسلمان اپنی شرائط پر باقی رہتے ہیں"۔
یہ حدیث امام بخاری ؒ نے معلقا کتاب الاجارہ ’’باب اجر السمسرۃ‘‘ میں بھی روایت کی ہے، اور یہ حدیث اور بھی بیشتر صحابہ سے مروی ہے جس کی وجہ سے اس کو اور بھی تقویت ملتی ہے، ابن العربی نے اس کے بارے میں اپنے عارضہ {۶/۱۰۳} میں لکھا ہے: ’’یہ حدیث کئی طرق سے مروی ہے اور اس حدیث کے الفاظ و معانی پر قرآن وامت کا اجماع ہے‘‘۔
اور بعض شرائط ایسی ہوتی ہیں جو انسٹی ٹیوٹ کے مصلحت کے لئے ہوتی ہیں اور بسا اوقات یہ شرائط طالب علم کے مصلحت کے لئے ہوتی ہیں ، جب طالب علم کو اس کا پابند بنایا جاتا ہے تو اس کے لئے ان کا پورا کرنا واجب ہوتا ہے، ان دلائل کی بناء پر جن کی وجہ سے عقود و عہود کا پورا کرنا واجب ہے۔ واللہ أعلم
آپ کا بھائی/
خالد المصلح