×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

مکتبہ / جمعہ کے خطبہ جات / جنگ کا سب سے قوی اسلحہ

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3148
- Aa +

پہلا خطبہ

تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں ، ہم اسی کی حمد و ثنا ء بیان کرتے ہیں اسی سے مدد طلب کرتے ہیں اور اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں اور اپنے نفوس کے شراور برے اعمال سے پناہ مانگتے ہیں ۔

جسکو اللہ  ہدایت توا سے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جس کو گمراہ کردے تو تم اس کے لئے کوئی دوست اور ہدایت پر لانے والا نہیں پاؤگے، اور میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودنہیں وہ اولین و آخرین کا معبود ہے وہ نہایت مہربان رحم کرنے والاہ ہے اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺاللہ کے بندے اور رسول ہیں۔

 

اما بعد۔۔۔

اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو ، اللہ سے اس طرح ڈرو جس طرح اس نے حکم دیا ہے (ترجمہ) ’’ اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو، وہ تمہارے اعمال ٹھیک کردے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گا ، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے بے شک وہ عظیم کامیابی پاگیا‘‘۔

اے اللہ کے بندو! اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اس کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (ترجمہ) ’’پس تم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو اور اللہ کی نعمت کو یاد کرو جو اس نے تم پر اس وقت کی جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں کو جوڑدیا‘‘۔

پس اللہ کی کتاب کواور سیدھی شریعت کو تھامناانسان کو گمراہی اور ہلاکت سے بچا دیتا ہے اور اسی سے دل جڑتے ہیں اور اقوال و الفاظ ملتے ہیں ، یہ اللہ کی نعمت اور اس کا فضل ہے کیونکہ وہ پاکیزہ اور اصلاح شدہ دل جن سے لوگوں کی دنیا اور دین ٹھیک ہوتا ہے وہ دل سوائے اللہ کے فضل واحسان کے نہیں پائے جا سکتے ۔ اللہ رب العزت نے اپنے حبیب ﷺسے ارشاد فرمایا:(ترجمہ) ’’ اگر آپ زمین اور اس میں جو کچھ بھی ہے وہ سارا خرچ کر ڈالتے تب بھی آپ ان کے دلوں کو آپس میں ملا نہ پاتے مگر اللہ نے ان کے دلوں کو باہم ملا دیا‘‘۔

اے ایمان والو! بے شک اس وقت امت کی تاریخ ایک عبرت ہے جب بھی ان کا کلمہ ایک ہوا ہے تو یہ ہر قوت وحدت کو پار کر گئے ہیں اور ہر بڑائی اور آگے نکلنے کو ثابت کردیا ہے ، اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کیونکہ قرآن پاک سیدھا راستہ دکھاتاہے پس جو قرآن کو تھامتا ہے وہ ہدایت پا جاتاہے اور جو اس سے اعراض کرتاہے وہ اندھا اور گمراہ ہو جاتا ہے ۔

اے ایمان والو! جو حادثات ہماری امت کے ساتھ پیش آرہے ہیں وہ آپ پر مخفی نہیں ہیں ، اس آخری زمانے میں ہمارا ایک دوسرے سے الگ ہونا اور ہماری کمزوری اور باہمی اختلافات اس ملک پر دشمنوں کے اندرونی اور بیرونی طور پر مسلط ہونے کا سب سے بڑا سبب ہے ، اور اندر کا دشمن باہر بیٹھے دشمن سے زیادہ خطرناک ہے ۔ قرآن پاک اس بارے میں ہماری رہنمائی بھی فرماتا ہے اور امت کے ماضی اور موجودہ لوگوں نے اس کا مشاہدہ بھی کیا ہے اور اسی لئے اللہ رب العزت نے ان کی شدید عداوت اور بڑے خطرناک ہونے کا ذکر کیا فرمایا:(ترجمہ) ’’پس وہ دشمن ہیں لہٰذا آپ ان سے خبردار رہئے ‘‘  تو اللہ رب العزت نے دشمنی اور عداوت کو ان میں مقید کردیاہے جیسا کہ کہا جائے ’’کہ دشمن تو صرف وہی ہیں ‘‘یہ صرف اس وجہ سے کہ مسلمانوں کو ان کی بدولت بہت آزمائش کا سامنا کرنا پڑا،پس یہ لوگ اعلانیہ طور پر کفر کا اعلان کرنے والوں کے مقابلہ میں مسلمانوں پر شدت آزمائش میں زیادہ بڑے ہیں ، کیونکہ منافق لوگ ظاہری طور پر مسلمانوں کی طرف منسوب ہوتے ہیں اور وہ اس کا دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ وہ اسلام کی مدد کررہے ہیں اور اسلام کا دفاع کررہے ہیں ، اور وہ اس کے مصالح کے لئے کوشش کررہے ہیں مگر وہ اس سب پرجھوٹے ہیں ، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:(ترجمہ) ’’خبردار! یقینا یہی لوگ فسادپھیلانے والے ہیں ‘‘ ۔

پس یہ لوگ باقی دشمنوں کی بہ نسبت دشمنی کے زیادہ مستحق ہیں بلکہ یہ لوگ ہر اسلام دشمن کے مددگارہیں یہ مسلمانوں پر مصیبت کے منتظررہتے ہیں ، ہاں یہی لوگ ہیں پس آپ لوگ ان سے احتیاط برتئے ، کیونکہ غالب حال یہ ہے کہ بیرونی دشمن سے آپ کو اتنا نقصان نہیں پہنچے گا مگر اس منافق اور چھپے ہوئے اندرونی دشمن کے واسطہ سے جو ہر وقت کوشش کرتا ہے تمہارے اقوال میں تفریق پیدا کرنے کی اور تمہارے شیرازہ کو بکھیرنے کی اور تمہیں نقصان پہنچانے کی ۔

اے ایمان والو! آج یہ امت منافقوں کی بدولت بہت سے حادثات کا شکار ہے ، اور اللہ تعالیٰ ا س امت کے لئے علماء ، حکماء اور نصیحت کرنے والے بناتے ہیں جنہوں نے سالہا سال ان دشمنوں کے خطرہ کا بتایا اور ان کی حرص کا پردہ چاک کیا ہے اور امت کو ان کے عیوب سے خبردار کیا ۔جی ہاں ! نصیحت کرنے والے یومِ اوّل سے ان کے احوال بیان کررہے ہیں اور ان کے شعائر و طریقے جن کی بدولت یہ بہت سارے لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں ان کے بارے میں خبردار کررہے ہیں ،جیسا کہ ان کا یہ نعرہ’’ موت امریکا کے لئے، اور موت اسرائیل کے لئے‘‘ پس ان کے نفاق ، جھوٹ اور بڑی گمراہی کا پردہ چاک ہوگیاہے ، یہ ظاہری طور پر تو اسلام کی ورد کے دعوے کرتے ہیں مگر ان کی کو شش اس کو منہدم کرنے کی ہے ۔ اور یہ مسلمانوں کے کلمہ کو متحد کرنے کے دعوے کرتے ہیں مگر یہ مسلمانوں میں تفریق ڈالنے کی کوشش نہیں چھوڑتے ، اور اللہ تعالیٰ نے ہر قریب و دور اور ہر عالم و جاہل کے لئے ان دعووں کو جھوٹا کرکے دکھایا اور دونوں جہانوں میں ا ن کی گمراہی اور نفاق ہوا ہوگیا اور ہر قریب و دور کے لوگوں نے ان تنظیموں کے جھوٹا ہونے کا مشاہدہ کیا جو جس ملک میں بھی داخل ہوئے اس کو تباہ کردیا اور اس ملک میں بھی ان کا ظہور ہوا اس کے باسیوں کو جدا جدا کردیا اور ان کے درمیان فساد ، جھگڑے اور تباہی پیدا کردی ، اس کے شواہد عراق و سوریا کے علاقوں میں بکثرت پائے جاتے ہیں ،  اور ان کے شر ، علامات فتن اورفساد کے مظاہرے یمن میں چمک رہے ہیں ، ان خونی باغیوں کی شکل میں جو یمنی لوگوں پر مسلط ہیں ا ن کی قتل و غارت  ، جیل میں بند کرنا اور تکالیف دینا اور علاقوں کو تباہ وبرباد کرنا، ان کا شہروں میں داخل ہونا اور لوگوں کی املاک کو مباح قراردینا اور عزتوں کو پامال کرنا اور مسجدوں کو مسمار کرنا اور ذکر و قرآ ن کی محافل و اماکن کو تباہ کرنا اور اسی بس نہیں بلکہ ان کا شر اس قدر حدّیں پھلانگ گیا ہے کہ انہوں نے حرمین شریفین کو بھی چیلنج کردیا اور یہ دعویٰ کردیا کہ وہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں داخل ہوکر رہیں گے ، مگر اللہ رب العزت نے ان لوگوں کو مقرر کیا جنہوں نے اس خطرہ کو پایااور اس کی مثالوں اور نظائر کو محسوس کیا اور انہوں نے یمن کے فساد و فتنہ اور شرکے ہاتھ کو کاٹنے کے لئے کوشش شروع کی ، پس یمن اور اس کے اہل کی مدد و نصرت اور ان کو خوشی باغیوں کی سرکشی ہے جنہوں نے عراق کو تباہ کرنے ، سوریا کے ٹکڑے کرنے اور لبنان کو جداجدا کرنے میں دوسروں کوقوت بخشی ان سب کی مدد ونصرت کے لئے حرمین شرفین کے ملک سے اللہ کے فضل و کرم سے ان باغیوں کی روک تھام اور مظلوموں کی مدد کے لئے ایک روکنے والی ہوا چلی ۔

خبردار ! نصرت کی بشارتوں اور توفیق کی علامتوں میں سے یہ بھی ہے کہ امت کے دل باہم جڑجائیں ،اس مبارک آندھی کی تائید میں جس کی قیادت خلیجی اور حرمین کے ملک کررہے ہیں ، پس امت کے مشرق ومغرب سے اس کی تائید بھی آچکی ہے پس ایک اسلامی عربی حلف کی شکل بنی بلادِحرمین کو بچانے کے لئے اور اہلِ یمن جو کہ خونی باغیوں کا نشانہ بن چکے ہیں ان کی مدد کے لئے پس ہم اس سب پر اللہ رب العزت کی پاکی وحمد بیان کرتے ہیں میں اللہ رب العزت سے اپنے لئے اور تمہارے لئے مغفرت کا طالب ہوں پس آپ اللہ سے مغفرت طلب کریں بے شک وہ مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔

 

دوسرا خطبہ

تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں ، اور میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺاللہ کے بندے اور رسول ہیں۔

اما بعد۔۔۔

اے ایمان والو اللہ سے ڈرو!  اللہ سے اس طرح ڈرو جس طرح ڈرنے کا حق ہے کیونکہ تقوی ہی کی بدولت تم اپنی امیدوں کا ادراک کر سکتے ہو ،اور تقوی کی بدولت تم خطروں سے نجات پاسکتے ہو ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے (ترجمہ) ’’ اور جن لوگوں نے تقوی اختیار کیا اللہ ان کو نجات دے کر ان کو ان کی مراد تک پہنچا دے گا ، نہ انہیں کوئی تکلیف چھوئے گی اور نہ انہیں کسی بات کا غم ہوگا ‘‘ اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد ہے (ترجمہ) ’’ اور جو اللہ سے ڈرتاہے اللہ اس کے لئے ہر تنگی سے راستہ نکالتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے کہ اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا‘‘۔

اے ایمان والو! یہ مبارک آندھی کوئی سیر و تفریح یا سفر نہیں بلکہ حرمین شریفین کے لئے دفاع ہے ، یہ آندھی حد سے تجاوز کرنے والوں کی لگاموں کو روکنے والی بریک ہے ، اور تمہارے کمزور بھائیوں کی مددگار ہے ۔ اورہر چھوٹے اور بڑے پر جنگ کے کچھ حقوق و واجبات ہوتے ہیں اور ہم تک پہنچنے کا کوئی وسیلہ یا راستہ پانے کی کوشش میں اس نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ لہٰذا خبردار رہنے اور احتیاط کو لازم پکڑنے کی بہت اشد ضرورہے ، اور ہر اس سبب سے بچنے کی ضرورت ہے جو ہمارے دشمنوں کے لئے مددگار ثابت ہوجائے یہ سب ہماری طرف سے ہو یا ہمارے غیر کی طرف سے بہرحال اس سے بچنے کی ضرورت ہے اور اس زمانے میں سب سے بڑی بات جس کو ہمیں یاد کرنے اور تذکرہ کرنے کی ضرورت ہے وہ بات ہے جسے حضرت عمر ؓ نے حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ اور ان کے لشکر کو لکھی تھی اس وقت جب وہ جنگِ قادسیہ کے امیر تھے ، حضرت عمرؓ نے آپ کو ایک خط لکھا تھا جس کا مضمون یہ تھا :’’ میں تمہیں اور تمہارے ساتھیوں کو ہر حال میں اللہ سے ڈرنے کا حکم دیتا ہوں کیونکہ دشمن کے مقابلے میں سب سے بڑی تیاری ہے اور تقوی سب سے بڑی جنگی چال ہے ، اور میں تمہیں اور تمہارے ساتھیوں کو یہ نصیحت بھی کرتا ہوں کہ جہاں تک ممکن ہو معاصی سے اجتناب کریں کیونکہ لشکر کے گناہ ان کے لئے دشمن کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہیں ، اور یقینا جب دشمن گناہوں میں ملوّث ہوتا ہے تو اس کے بقدر مسلمانوں کی مدد کی جاتی ہے کیونکہ اگر یہ بات نہ ہو تو مسلمانوں میں قوت نہ ہو کیونکہ نہ تو ہماری تیاری دشمن کی طرح ہوتی ہے اور نہ ہی تعداد ، اور اگر ہم برابر ہو جائیں اور ہمارے دشمن معصیت پر ہوں تو یہ ان کی طرف سے ہماری قوت میں اضافہ ہے ، اور ہمارے کسی فضل کی وجہ سے ہماری مددنہیں کی جاتی اور نہ ہم دشمن پر اپنی قوت سے غلبہ پا سکتے ہیں اور یہ بات جان لو کہ تمہاری ہر چال چلن پر نگہبان فرشتے ہیں پس جو کچھ بھی تم کرتے ہو وہ ان کے علم میں ہے ۔ پس تم ان سے حیا کرو اور اللہ کی نافرمانی مت کرو اس حال میں کہ تم اللہ کے راستے میں ہو ، اور یہ بات بھی ہرگز مت کہنا کہ ہمارا دشمن ہم سے براہے اس لئے وہ ہم پر مسلط نہیں ہوسکتا کیونکہ بعض قوموں پر ان سے زیادہ شریر اور برے مسلط ہوتے ہیں ، جس طرح کفارِ مجوس بنی اسرائیل پر اللہ کی ناراضگی والے اعمال کے پاداش میں مسلط کئے گئے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے :(ترجمہ) ’’ اور وہ تمہارے شہروں میں گھس کر پھیل گئے اور یہ ایسا وعدہ تھا جسے پورا ہوکر ہی رہنا تھا‘‘۔ اور اللہ سے اپنے آپ پر مدد مانگو جس طرح تم اللہ سے دشمن کے مقابلے میں مدد مانگتے ہو میں اللہ سے اپنے اور تمہارے لئے ان سب امور کا سوال کرتا ہوں ‘‘۔

اے ایمان والو! دشمن کے مقابلے میں مدد نازل کروانے کے لئے دعا میں سب سے بڑی چیز ہے ، اللہ کے حبیب ﷺنے ارشاد فرمایا:’’ کہ تمہیں اور تمہارے کمزوروں کی دعا اور اچھائیوں کی بدولت مدد اور رزق دیا جاتا ہے ، اور تم میں سے کوئی بھی قوت، تیاری اور کثرتِ تعداد پر غرور نہ کرے ، پس تم مکمل عاجزی اور تضرع کے ساتھ اللہ سے مدد طلب کرو‘‘لہٰذا ہم بھی اس عظیم اللہ سے جو عرش کریم کا مالک ہے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ یمن کو ہر برے شر سے محفوظ فرمائے اور اسے حوثیوں اور ان کے پس پشت لوگوں سے پاک فرمائے،اور اس کو دوبارہ خوش بختی اور عزت عطا فرمائے ، اسی طرح جس ہم اپنے ملکوں کے لئے اللہ سے تمام برائی اور شرور سے پناہ مانگتے ہیں ، اے اللہ ہم تیری عزت و قوت کے طفیل تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو ہم پر ان کے مقابلے میں مدد فرما جو ہم سے دشمنی کریں ، اے اللہ تو ہمارے دلوں کو باہم ملا دے اور ہمیں ٹھیک کردے ، اے اللہ ہمارے ملک مسلمان کو اس چیز کی توفیق عطا فرما جو تیری رضا اور محبت کا باعث ہو، اے اللہ اسی طرح اس کے بھائیوں ، مددگاروں اور وزراء کو اور ان سب لوگوں کو جو اس کے ساتھ کام کرتے ہیں یہ انعامات عطا فرما۔ اے اللہ انہیں ہر اچھائی اور خیر کی توفیق عطا فرما اور انہیں ان کی آراؤں اور اعمال میں درستگی عطا فرما ، اے اللہ ہمارے لشکروں کی مدد فرما ، اے اللہ ان کی حفاظت فرما یقینا تو ہر چیز پر قادر ہے ، اے اللہ ان کے آگے پیچھے ہر طرف سے ان کی حفاظت فرما، اے اللہ جو ان سے برا یا مکرو فریب چاہے تو تُو ا س کے مکرو فریب کو واپس اس کی گردن میں ڈال دے ، اے اللہ ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اگر تونے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوں گے ، اے اللہ ہم تجھ سے ہدایت ، تقوی ، عفت ، سیدھی راہ اور تونگری کے طلبگار ہیں ، اے اللہ ہم ہر ظاہر و باطن فتنہ سے تیری پناہ مانگتے ہیں ، اے اللہ اگر تواپنے بندوں کو کسی فتنہ میں مبتلا کرنا چاہے تو ہمیں اس میں مبتلا ہونے سے پہلے موت عطا فرما۔

خطبة : أقوى أسلحة الحرب

ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں