×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نکاح / افزائشِ نسل میں حد بندی کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3500
- Aa +

افزائشِ نسل میں حد بندی کا کیا حکم ہے، مثلاََ میاں بیوی اس با ت پر باہم متفق ہو جائیں کہ ہم صرف پانچ بچے ہی پیدا کریں گے، یا یہ کہ جب عورت ۳۸ سال کی ہو جائے تو وہ اولاد سے توقف اختیار کرلے؟

حکم تحدید النسل

جواب

حقیقت تو یہ ہے کہ نکاح کا اصل اور بڑا مقصد ہی نسلِ انسانی کو بڑھانا ہے،کیونکہ جنابِ دو عالم نے اسی کی ترغیب دلائی ہے،  جیسا کہ ابوداؤد (۲۰۵۰) اورنسائی (۳۲۲۷) میں حدیثِ معقل بن یساررضی اللہ عنہ میں آیا ہے کہ آپ کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوکر عرض پرداز ہوا کہ’’ اے اللہ کے رسول !  میں نے ایک بڑے خاندان کی حسین و جمیل عورت سے نکاح کا ارادہ کرلیا ہے ، لیکن وہ بانجھ ہے، تو کیا میں اس سے شادی کرلوں؟ آپ نے جواب میں فرمایا : ’’نہیں‘‘، وہ آدمی دوسری بار آکرپھر وہی عرض کرنے لگا تو آپ نے دوسری بار بھی اسے منع فرمایا ، جب وہ آدمی تیسری بار آیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ ’’شادی کرو تو بہت زیادہ محبت کرنے والی اور بہت زیادہ اولاد جننے والی عورت سے کرو کیونکہ میں قیا مت کے دن تمہاری کثرت پر تمام امتوں کے سامنے فخرکرونگا‘‘  اب جس نسل بندی کے بارے میں آپ نے پوچھا ہے وہ اس مقصد (نسلِ انسانی کے فروغ) کے برخلاف ہے، اور پھر اگر نسل بندی کے لئے ایسے وسائل و ذرائع استعمال کئے جائیں جو بالکلیہ منعِ حمل کا ذریعہ بنے تو یہ تمام اہلِ علم کے نزدیک حرام ہے،کیونکہ اس طرح کرنے میں ایک جان کو نقصان پہنچانا اور ایک منفعت کو ختم کرنا ہے،اور اگر ان وسائل و ذرائع کا استعمال بالکلیہ منعِ حمل کا سبب نہ بنے تو پھر یہ جائز ہے، اس لئے کہ یہ علیحدگی و کنارہ کشی کی طرح ہے، بخار ی شریف(۷۴۰۹) اور مسلم شریف (۱۴۳۸) میں حضرت سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’ ہم نے آپ سے عزل (کنارہ کشی ) کے بارے میں پوچھا  تو آپ نےارشاد فرمایا ’’اگر تم نہ بھی کرو تو تمہارے اوپر کوئی حرج نہیں، کیونکہ قیامت کی صبح تک جس نے بھی پید ا ہونا ہے اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں فیصلہ کرلیا ہے‘‘۔اور بخاری شریف (۲۲۲۹) کی ایک اور روایت میں ہے کہ ’’قیامت تک اللہ تعالیٰ نے جس ذی روح چیزکے پیدا کرنے کے بارے میں بھی فیصلہ کرلیا ہے تو وہ پیدا ہوکر رہے گی‘‘۔ اور بخاری شریف (۵۲۰۹) اور مسلم شریف (۱۴۴۰) حدیثِ عطاء ؒ میں ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ہم عزل کرتے تھے اس حال میں کہ قرآن اترتا تھا‘‘،اور دوسرے الفاظ میں کہ ’’ہم عہدِ نبویمیں عزل کرتے تھے اس حال میں کہ قرآن اترتا تھا‘‘ مگر ایسا کرنا مکروہ ہے، جیسا کہ امام مسلم (۱۴۴۲) نے حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ کی بہن حضرت جدامہ بنت وہب رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ ’’کچھ لوگوں نے آپسے عزل کے متعلق پوچھا تو آپنے ارشاد فرمایا کہ ’’یہ پوشیدہ طور پہ زندہ درگور کرنا ہے‘‘ ، اب اگر اس حدیث کو ان احادیث کے ساتھ ملا دیا جائے جن میں عزل کے بارے میں جواز ہے تو یہ حدیث عزل کی کراہیت پر دلالت کرتی ہے اس لئے کہ آپنے اسے زندہ د رگوری کا نام دیا ہے۔


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں