×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / طھارت / نفاس کی مدت

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2987
- Aa +

نفاس کی مدت کتنی ہے ؟

مدة النفاس

جواب

حامداََ ومصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

جمہور علماء کے مطابق نفاس کی مدت ۴۰ دن ہے اور اس کی دلیل مسند احمد اور سنن میں وارد حضرت ام سلمہؓ کی روایت سے کرتے ہیں ، جس میں وہ فرماتی ہیں کہ اللہ کے نبی کے دور میں نفاس والی عورت ۴۰ دن تک بیٹھتی تھی لیکن سند کے اعتبار سے یہ حدیث ضعیف ہے ۔

اور اگر ۴۰ دن سے زیادہ ہو جیسا کہ جمہور نے اس مدت کو معیار بنایا ہے لیکن علماء کی ایک جماعت کا یہ مؤقف ہے کہ نفاس وہ خون ہے جو بچہ کی ولادت کے بعد شروع ہوتاہے ۔ پس جب تک خون جاری رہے گا اس وقت تک حکم بھی باقی رہے گا اور نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت جس کو علماء نے بیان فرمایا ہے وہ ۷۰ دن ہے ، شوافع کے مذہب کے مطابق نفاس ۶۰ دن تک بھی ہو سکتا ہے اور شیخ الاسلام کا بھی یہی قول ہے ۔

لہٰذا اس قول سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اگر نفاس کی مدت ۶۰ دن ہوجائے اور پھر بھی خون منقطع نہ ہو تو اس صورت میں وہ عورت غسل کرے گی اور نماز پڑھے گی۔ لیکن اگر خون منقطع ہوجائے اور دوسری چیزیں جیسے پیلا پن یا گدلاپن اور اسی طرح کی مختلف شکلیں پیدا ہوں تو اس صورت میں میرے نزدیک یہ حکم ہوگا کہ اگر خون رک گیا اور ۴۰ دن بھی گزر گئے ہیں تو پھر وہ عور ت غسل کرے گی اور نماز ادا کرے گی ، اور اگر وہ صرف پیلا یا گدلا پن دیکھے اور خون رک چکا ہو تو اس صورت میں بھی وہ غسل کرے گی اور نماز ادا کرے گی ، اور اگر خون اسی طرح اپنی صفت اور کثافت کے ساتھ مستقل جاری رہے تو اس صور ت میں ۶۰ دن تک انتظار کرے گی اور اگر خون تو رک جائے مگر دوسری چیزیں جاری رہیں تواس صورت میں اگر ۴۰ دن بھی گزر جائیں تو پھر بھی وہ غسل کرے گی اور نماز پڑھے گی


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں