×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / طھارت / جس شخص کو ہر وقت حدث لاحق ہو اس کے لئے وضو کا کیا حکم ہے ؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3784
- Aa +

جس شخص کو ہر وقت حدث لاحق ہو اس کے لئے وضو کا کیا حکم ہے ؟

ما حكم وضوء من حدثه دائم؟

جواب

حامدا و مصلیا۔۔۔۔۔

اما بعد۔۔۔۔۔

ایسا شخص جس کو وضو کے توڑنے والے عوارض میں کوئی بھی عذر لاحق ہو جیسے دائمی ہو ا کا خارج ہونا یا پیشاب کے قطرے یا ا سکے علاوہ نواقض وضو میں سے کچھ بھی دائمی اور استمرار کے ساتھ ہو تو اس صورت میں اس پر کچھ بھی حرج نہیں ہے ۔ یعنی اگر ایسا شخص ایک نماز کے لئے وضو کرے تو لاحق شدہ عارضہ میں سے جس قدر بھی خارج ہوتا رہے وہ اس کے وضو کو باطل نہیں کرتا اور یہی علماء کا صحیح قول ہے ، اور نہ ہی اسے ہر نماز کے لئے تجدیدِ وضو کی ضرور ت ہے۔ بلکہ اس کے لئے استحباب اور سنت کے درجہ میں ہے کہ ہر نماز کے وقت داخل ہونے پر نیا وضو کرے ۔ لیکن اگر خارج ہونے والی چیز پیشاب یا اس طرح کی کوئی اور حدث ہو تو اس صورت میں صاحبِ حدث کے لئے مناسب ہے کہ وہ اس نکلنے والی جگہ پر کوئی رکاوٹ رکھے تاکہ وہ مزید نہ پھیلے تاکہ اس سے بدن اور کپڑے ناپاک نہ ہوں۔ لیکن یہ چیز نماز کی صحت اور درستگی پر موثر نہیں ہے ۔

اسی لئے اگر کوئی عورت وضو کرے تو اس کے لئے جائز ہے کہ وہ جس قدر چاہے نماز اد ا کرے اور جس قدر چاہے قرآن پاک کی تلاوت کرے اور اس سب میں اس پر کوئی حرج نہیں ہے ۔


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں