×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نماز / اگر حائضہ عورت کو نماز کے وقت طہارت حاصل ہوجائے تو کیا وہ نماز ادا کرے گی جو اس کے ساتھ جمع ہوسکتی ہے ؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3232
- Aa +

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ جناب عالی! اگر کوئی عورت نماز کے وقت میں ماہواری سے پاک ہوجائے تو کیا وہ اس نماز کے ساتھ اس کا ما قبل بھی ادا کرے گی اگر جمع کرنا ممکن ہو ؟ جیسا کہ عصر کی نمازکے وقت میں طہارت حاصل ہوئی تو کیا ظہر بھی ساتھ پڑھ سکتی ہے؟

إذا طهرت الحائض في وقت صلاة هل تقضي ما يجمع معها؟

جواب

حامداََو مصلیاََ ۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

   امابعد۔۔۔

آپ کے سوال کے جواب میں ہم اللہ کی توفیق سے یہ کہتے ہیں کہ اہلِ علم کا ا س میں کوئی اختلاف نہیں کہ اگر کوئی حائضہ عورت کو طہارت حاصل ہو جائے اور نماز کا وقت ابھی نہ نکلا ہو تو اس وقت کی نماز اس پر لازم ہے کہ ادا کرے اس وقت کی نماز جس میں اسے طہارت حاصل ہوئی ہے ۔ہاں اس میں اختلاف ہے کہ کتنا وقت پانے پر نماز کی قضاء واجب ہوگی؟ حنابلہ اور شوافع کے نزدیک اگر تکبیرۃ الاحرام کے بقدر بھی وقت پالے تو نماز کی قضاء واجب ہوجائے گی ۔ اور مالکیہ کے ہاں ایک رکعت کی مقدارکے وقت اگر پائے تو قضاء واجب ہوگی ۔ اور اس نماز کی قضاء کرنا جو جمع ہوسکتی ہو تو اس کے وجوب میں اختلاف ہے۔ جیسا کہ اگر عصر کے وقت طہارت حاصل کرلے تو کیا ظہر کی نماز اس پر لازم ہے کہ قضاء کرے ؟ اس میں اہلِ علم کے دو اقوال ہیں :  تابعین اور ان کے بعد کے مذاہب کے فقہاء اور جمہور علماء کی رائے ہے کہ عصر اور ظہر دونوں کو پڑھنا واجب ہے ۔ اور حضرت حسن بصریؒ کا قول ہے کہ صرف وہی نماز واجب ہوگی جس وقت میں طہارت حاصل ہوتی ہے اور یہی قول سفیان ثوریؒ کا بھی ہے اور امام ابوحنیفہ ؒ کا بھی یہی قول ہے اور یہی قول صحت کے اعتبار سے مضبوط ہے ۔اس لئے کہ پہلا وقت تو حالتِ عذر میں گزرگیا پس وہ واجب ہی نہیں ہوئی لیکن احتیاط اسی میں ہے کہ دونوں نمازیں پڑھی جائیں جب آخر ی وقت میں طہارت حاصل ہوئی ہو۔ یہی مذہب صحابہ کی ایک جماعت کا بھی ہے جن میں عبدالرحمان بن عوفؓ اور ابن عباسؓ بھی شامل ہیں ۔

واللہ أعلم۔

آپ کا بھائی

أ.د.خالد المصلح

19/9/1427هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں