×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / التفسير / تلاوت قرآن میں ترتیب کا اعتبار نہ رکھنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:5224
- Aa +

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! کیا مصحف کی جو ترتیب وار ہوتی ہے اس سے ہٹ کر نماز میں تلاوت کرنا جائز ہے ؟

التنكيس في قراءة القرآن

جواب

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

امابعد

ترتیب قرأت کے دوران آگے پیچھے کرنے کی تین صورتیں ہیں:

پہلی صورت تو یہ ہے کہ سورتوں کے درمیان ترتیب بدلی جائے اور اس سے مراد یہ ہے کہ مصحف میں جو سورتوں کی ترتیب ہے اس کے خلاف پڑھ لے تو جمہور فقہاء حنفیہ ، مالکیہ اور حنابلہ اس کی کراہت کے قائل ہیں ، جب یہ ایک ہی رکعت میں ہو یا نماز کے علاوہ تلاوت کررہا ہو ۔ اور شافعیہ کہتے ہیں کہ یہ صرف خلافِ أولیٰ ہے ۔ اور جہاں تک دو مختلف رکعتوں میں ترتیب کے باقی نہ رکھنے کی بات ہے یعنی دوسری رکعت میں وہ سورت پڑھے جو پہلے والی رکعت سے پہلے کی ہو تو اس کے بارے میں امام نووی نے کہا ہے : ا س کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں ہے ۔ اور علماء کی ایک جماعت کہتی ہے کہ یہ مکروہ ہے اور یہ امام احمد کی ایک روایت ہے ۔

اور ان کی بنیادی دلیل یہ ہے کہ ایساکرنا صحابہ کی ترتیب کے خلاف ہے جس پر اجماع ہوچکا ہے ۔ اور جائز کہنے والے یہ بات کرتے ہیں کہ سورتوں کی ترتیب اجتہادی ہے اور آپسے اس ترتیب کے بارے میں کو صراحت منصوص نہیں ، اور یہی وجہ ہے کہ عثمان کے مصحف سے پہلے صحابہ کے مصاحف مختلف تھے۔ اور درست یہ ہے کہ سورتوں کی ترتیب میں خلل مکروہ نہیں ہے اس کی تائید مسلم کی حدیث (۷۲۲) سے ہوتی ہے کہ حذیفہ ؓ نے ایک رات رسول اللہ کے ساتھ نماز پڑھی فرماتے ہیں :’’آپنے سورۂ بقرہ شروع کی تو میں نے کہا کہ سو آیات پر رکوع کرلیں گے پر آپپڑھتے رہے تو میں نے کہا کہ ایک رکعت میں پڑھ کر رکوع کریں گے مگر آپپڑھتے رہے پھر میں نے کہا ابھی رکوع کریں گے تو آپنے سورۂ نساء شروع کی اور اس کو پڑھا پھر آل عمران شروع کی اور پڑھا‘‘۔

دوسری صورت آیات کی ترتیب آگے پیچھے کرنے کی ہے اور اس کی کراہت پر تو اجماع منقول ہے جب تک معنی میں خلل نہ آئے اور اگر منعی میں خلل آئے تو یہ حرام ہے ۔اوراہل علم کی ایک جماعت نے اسے مطلقاََ حرام قرار دیا ہے کیونکہ آیات کی ترتیب رسول اللہ کی بیان کردہ ہے اور زیادہ راجح بھی یہی معلوم ہوتاہے اس صورت میں جب آیا ت ایک دوسرے سے ملحق ہوں اور ایک ہی مرتبہ پڑھی جانے والی ہوں ۔

تیسری صورت یہ ہے کہ الفاظ کو آگے پیچھے کے جائے اور یہ بالاتفاق حرام ہے کیونکہ یہ قرآن کے نظم میں خلل واقع کرتی ہے ۔

والله أعلم

آپ کا بھائی

أ.د.خالد المصلح

1/ 8 / 1428 هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں